منگل, 23 اپریل 2024


پولیس کا اختیارات سے تجاوز کرکے زیر حراست ملزم کو تشدد کا نشانہ بنانے کے قصورمیں  پانچ سال کی سزا -

ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک)

پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیمیں سمجھتی ہیں کہ جب تک سپریم کورٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے کیے جانے والے ’غیر انسانی سلوک‘ کی تشریح نہیں کرتی اُس وقت تک ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا ممکن نہیں ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے زیرِ حراست ملزمان پر حد سے تجاوز کر کے تشدد کرنے کا قانون تو موجود ہے لیکن ابھی تک پاکستان میں کسی بھی پولیس اہلکار کو اس قانون کے تحت سزا نہیں دی گئی۔

تعزیرات پاکستان کی دفعہ 155 کے مطابق اگر کوئی پولیس اہلکار اختیارات سے تجاوز کر کے زیر حراست ملزم کو تشدد کا نشانہ بنانے کا قصور وار پایا جائے تو اُسے پانچ سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

پارلیمنٹرینز کمیشن فور ہیومن رائٹس چوہدری شفیق کا کہنا تھا کہ جب تک سماجی رویے میں تبدیلی نہیں آتی اور پولیس تشدد کو جرم قبول نہیں کرتی، اس وقت تک پولیس اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کو جرم تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

قیدیوں پر پولیس کے تشدد سے متعلق پاکستانی قانون ابھی تک خاموش ہے، سپریم کورٹ کو اس معاملے میں از خود نوٹس لینا چاہیے اور اس ضمن میں فل کورٹ اپنا تحریری فیصلہ جاری کرے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment