جمعہ, 29 مارچ 2024


وہاب ریاض کو دوسرے ٹیسٹ میں شامل کیے جانے پر غور

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس) پاکستان نے کیوی بیٹنگ کو پیس سے ٹھیس لگانے کی تیاری کر لی، بائونس اور ریورس سوئنگ کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے وہاب ریاض کو دوسرے ٹیسٹ کی الیون میں شامل کیے جانے پر غور ہورہا ہے۔

کپتان مصباح الحق کی عدم دستیابی کے بعد بیٹنگ آرڈر سے چھیڑ چھاڑیقینی ہے، کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں پر لگا زنگ جھاڑنے اور مینجمنٹ کو پلاننگ کے لیے مزید 2 روز میسر ہوں گے، دوسری جانب6 سال قبل کے ہیلمٹن ٹیسٹ کی تلخ یادیں کیویز کو ستانے لگیں، مصباح الحق کی بطورکپتان پہلی کامیابی کے سفر میں بولرز نے نیوزی لینڈ کو صرف110رنز پر ڈھیر کردیا تھا، میزبان ٹیم حریف مہمان بولنگ اٹیک کی حیران کرنے والی صلاحیتوں سے بھی خوف زدہ ہے۔

بیٹسمین ہنری نکولس نے کہاکہ کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے مضبوط پیس بیٹری کا سامنا ایک بڑا چیلنج ہوگا، یاسر شاہ سے بھی خبردار رہنا پڑے گا، گرین کیپس کی بیٹنگ بھی ہمارے لیے مشکلات پیداکر سکتی ہے، خطرناک حریف پر ہر بار غلبہ پانے کی خوش فہمی کا شکار نہیں ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق پہلے ٹیسٹ کی شکست خوردہ پاکستانی ٹیم کرائسٹ چرچ سے ہیملٹن پہنچ گئی، اسے کپتان مصباح الحق کی عدم دستیابی کی وجہ سے اظہر علی کی زیر قیادت میدان میں اترنا ہوگا،مہمان سائیڈ فتح کی بدولت سیریز برابرکرکے مشکل ترین دورئہ آسٹریلیا سے قبل اعتماد بحال کرنے کے لیے کوشاں ہوگی،دوسرے ٹیسٹ کی تیاری کے لیے کرکٹرز نے پریکٹس کا آغاز کردیا، حریف کو پیس بولنگ کی مدد سے قابو کرنے کی تیاریاں جاری ہیں، سست رو کھیل اور کپتان کی پاکستان رخصتی کے بعد بیٹنگ آرڈر سے چھیڑ چھاڑ کا امکان ہے۔

سابق کرکٹرز اور چیف سلیکٹر شرجیل خان کو بطور اوپنر کھلانے کے حق میں ہیں، اظہر علی تیسرے اور بابر اعظم چھٹے نمبر پر بیٹنگ کے لیے موزوں قرار دیے جارہے ہیں، بولنگ میں 1،2تبدیلیاں کی جاسکتی ہے، وہاب ریاض کا نام زیر غور ہے، یاسر شاہ کی شمولیت کا فیصلہ پچ اور کنڈیشنز دیکھ کر کیا جائے گا، جمعے کو شروع ہونے والے ٹیسٹ سے قبل کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں پر لگا زنگ جھاڑنے اور مینجمنٹ کو پلاننگ کے لیے مزید 2 روز میسر ہیں۔

اس دوران خاص طور پر بائونسی اور آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندوں کا بہتر انداز میں سامنا کرنے کے لیے بھرپور تیاری کی جائے گی، ہیملٹن میں 6سال قبل دونوں ٹیمیں مقابل ہوئیں تو میزبان کی حیران کن شکست سے مصباح الحق کی بطور کپتان فتوحات کا آغاز ہوا تھا، مہمان ٹیم نے کیویز کو 275تک محدود رکھنے کے بعد توفیق عمر، اسدشفیق اورکپتان کی ففٹیز سے تقویت پاتے ہوئے 367 رنز بنائے، گرین کیپس کی جوابی اننگز تیسرے روز چائے کے وقفے سے قبل ختم ہوئی، باقی وقت میں میچ ڈرا ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی تھی لیکن پاکستانی اٹیک نے میزبانوں کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔

عبدالرحمان نے اوپنرٹم میکنٹوش کو آئوٹ کرکے پہلی ضرب لگائی، بعد ازاں وہاب ریاض اور عمر گل نے شارٹ گیندوں، ریورس سوئنگ سمیت متعدد کاری وار کرتے ہوئے صرف 66رنز کے عوض 6وکٹوں کا بٹوارہ کرلیا، اسپنر نے مزید 2شکار کیے، کیویز 110رنز پر ڈھیر ہوگئے۔اس بار مصباح الحق اور عبدالرحمان کی خدمات میسر نہیں، ہیملٹن کی پیس اور بائونس والی پچ پرریورس سوئنگ کے بھی مواقع دیکھتے ہوئے پہلا میچ نہ کھیلنے والے وہاب ریاض حریفوں پر ٹوٹ پڑنے کے لیے بے چین ہوں گے، عبدالرحمان کی کامیابی کوپیش نظر رکھتے ہوئے یاسر شاہ کو بھی برقرار رکھنے کا جوا کھیلا جا سکتا ہے۔

پہلے ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی کے باوجود کیویز پاکستانی بولنگ اٹیک کی حیران کرنے والی صلاحیتوں سے خوفزدہ ہیں۔کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 30 رنز بناکر سہیل خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیوہونے والے بیٹسمین ہنری نکولس دوسری باری میں صفر پر ناٹ آئوٹ رہے تھے، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ میں کریز پر وقت گزارنے کا تھوڑا وقت ملا لیکن ہیملٹن کی مختلف کنڈیشنز کو دیکھتے ہوئے مضبوط پاکستانی پیس اٹیک کا سامنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ یاسر شاہ بھی دنیا کے بہترین اسپنرز میں سے ایک ہیں،زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب لیگ اسپنر رینکنگ میں عالمی نمبر ون تھے، پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی ان کی گھومتی گیندیں بیٹسمینوں کو پریشان کررہی تھیں، مہمان ٹیم انھیں بطور ٹرمپ کارڈ استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہوگی، ہنری نے کہا کہ پاکستان جیسے مضبوط حریف کا سامنا کرتے ہوئے کبھی اس خوش فہمی کا شکار نہیں ہوسکتے کہ ہر بار غلبہ پالیں گے، نیلسن میں وارم اپ میچ بارش کی نذر ہونے کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میں مہمان بیٹنگ لائن مسائل کا شکار رہی، کنڈیشنز مختلف ہوں تو کارکردگی میں بہتری کھیلنے سے ہی آتی ہے۔

گرین کیپس نے کرائسٹ چرچ میں چیلنجز کا اندازہ کرلیا ہوگا، توقع ہے کہ دوسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ بھی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کارکردگی پیش کرتے ہوئے ہمارے لیے مشکلات پیداکرے گی،ہمیں بھی غلطیوں سے سبق سیکھ کر زیادہ ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment