بدھ, 24 اپریل 2024


پی سی بی کو یونس اور مصباح کے جانشینوں کی تلاش

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس) یونس خان اور مصباح الحق کے متوقع جانشینوں میں کئی نام جھلملانے لگےتفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز میں سیریز فتح کے ساتھ ہی یونس خان اور مصباح الحق کا انٹرنیشنل کیریئر ختم ہوگیا، پی سی بی کو اب نہ صرف ٹیسٹ کپتان کا انتخاب بلکہ دونوں کا خلا پُر کرنے کیلیے باصلاحیت بیٹسمین بھی تلاش کرنا ہوں گے، متوقع جانشینوں پر نظر ڈالی جائے تو ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے چند کرکٹرز کے نام سامنے آتے ہیں، البتہ اب دیکھنا ہے کہ سلیکٹرز کی نظرکرم کس پر ٹھہرتی ہے،گزشتہ سیزن میں سب سے زیادہ 2415 رنز کامران اکمل نے بنائے تھے،ان کی اوسط بھی سب سے بہتر 63.55رہی،لارڈز ٹیسٹ2010کے بعد کامران کو طویل فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کا موقع نہیں ملا،ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز میں کم بیک پر ناکامی کے بعد انھیں ڈراپ کردیاگیا۔
ان کی عمر بھی اب 35 سال ہوگئی،اس لیے مڈل آرڈر میں آزمانے کا امکان نہیں،33سالہ آصف ذاکر نے ڈومیسٹک مقابلوں میں عمدہ فارم کا مظاہرہ کرتے ہوئے 58.82کی اوسط سے 2059 رنز بنائے،وہ کیریبیئنز سے ون ڈے سیریز کے اسکواڈ میں شامل تھے لیکن ڈیبیو کیے بغیر ہی واپس آنا پڑا،31سالہ فواد عالم نے 60.99کی ایوریج سے 1890 رنز جوڑے،آخری ٹیسٹ 2009 میں کھیلنے سے قبل انھوں نے 3میچز میں 41.66کی اوسط سے 250رنز بنائے تھے،38 ون ڈے مقابلوں میں 40.25 کی ایوریج سے 966رنز بنانے کے باوجود فواد اپریل 2015کے بعد سے ڈراپ ہیں،26سال کے عثمان صلاح الدین نے گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں 54.75 کی اوسط سے 1807رنز بناکرٹیسٹ اسکواڈ میں جگہ بنائی لیکن دورئہ ویسٹ انڈیز میں ڈیبیو کیے بغیر ہی وطن واپس آنا پڑا،انھوں نے اس سے قبل 2011میں 2ون ڈے انٹرنیشنل بھی کھیلے ہیں، سلیکٹرز کو 27سالہ افتخار احمد کی بھی یاد آسکتی ہے۔
انھوں نے گزشتہ سیزن میں 46.67کی اوسط سے 1727رنز جوڑے،مڈل آرڈر بیٹسمین کو گزشتہ سال دورء انگلینڈ میں ایک ٹیسٹ اور 2ون ڈے میچز کے بعد ڈراپ کردیا گیا تھا،ڈومیسٹک کرکٹ کے دیگر عمدہ پرفارمرز میں 24سالہ عمر صدیق1714،35سال کے نعیم الدین1677اور 34سالہ اکبرالرحمان1640 رنزبنانے میں کامیاب ہوئے، تینوں کی اوسط 40سے زائد ہے، 28 سال کے عبدالرحمان مزمل نے 34.04ایوریج سے 1600 رنز جوڑے، سلیکٹرز ان کی تکنیک سے متاثر ہیں، عامر سجاد 1551رنز کے ساتھ ٹاپ پرفامرز میں شامل ہیں لیکن وہ زندگی کی 36بہاریں دیکھ چکے،سلیکٹرز مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے نوجوان بیٹسمینوں کو ترجیح دے سکتے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment