ھفتہ, 20 اپریل 2024


سابق ٹیسٹ کرکٹرعاقب جاوید کا کیریرپرتجزیہ

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز لاہور قلندرز کے کوچ اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ میں میچ فکسنگ پر آواز اٹھانے کی وجہ سے بطور کھلاڑی ان کا کیریئر محدود رہا۔ ویب سائٹ کرکٹ پاکستان کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ حالانکہ ان کا کیریئر چھوٹا رہا لیکن انہیں میچ فکسنگ کے حوالے سے اپنے اُس موقف پر پشیمانی نہیں ہے۔ پاکستان کی ورلڈ چیمپیئن ٹیم کے فاسٹ باؤلر نے کہا کہ انہیں جیسے ہی میچ فکسنگ کے حوالے سے معلوم ہوا تو انہوں نے اس کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'کچھ لوگوں نے مجھے پاکستان ٹیم کے بین الاقوامی دوروں سے دور کرنے کی کوششیں کیں، اور اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں پر بھی ڈانٹ ڈپٹ کی جو مجھ سے بات کیا کرتے تھے۔' عاقب جاوید نے کہا کہ انہوں نے میچ فکسنگ کے خلاف آواز اٹھائی جس کی وجہ سے ان کا کیریئر مختصر ہوگیا۔ انہوں نے ورلڈ کپ 2019 میں پاکستان ٹیم کی کامیابی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو اس وقت باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ عاقب جاوید نے زور دیا کہ فہیم اشرف اور عماد وسیم کو قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آخری نمبروں پر بہت مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ آل راؤنڈر محمد حفیظ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حفیظ کا صحتیاب ہونا ٹیم کے لیے بہت ضروری ہے جو بیٹنگ کے ساتھ ساتھ باؤلنگ کے شعبے میں بھی توازن فراہم کرتے ہیں۔ پی ایس ایل 2019 میں اپنی ٹیم لاہور قلندرز کی ناکامی پر بات کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ محمد حفیظ انجری کا شکار ہوئے، کارلوس بریتھ ویٹ اپنی قومی ذمہ داری نبھانے کے لیے ویسٹ انڈیز واپس چلے گئے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ جب ان کی ٹیم پی ایس ایل میچز کے لیے پاکستان پہنچی تو وہ 'بی ٹیم' بن چکی تھی کیونکہ اس وقت اے بی ڈی ویلیئرز بھی ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے تھے۔ عاقب جاوید اپنے انٹرویو کے دوران لاہور قلندرز کے ساتھ اپنے مستقبل کے بارے میں بھی تذبذب کا شکار نظر آئے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment