Print this page

سرفرازاحمدنے بورڈ کی پیشکش کیوں قبول نہیں کی؟

 کراچی: سرفراز احمد نے کیریئر میں پہلی بار بورڈ حکام کو ’’ناں ‘‘ کہہ دی، انھوں نے ازخود قیادت چھوڑنے کے حوالے سے وسیم خان کی پیشکش کو قبول نہ کیا۔

سرفراز احمد پر ہمیشہ یہ الزام لگا کہ وہ اپنے یا پلیئرز کیلیے بورڈ سے بات نہیں کرتے،کوچزاور سلیکٹرز کے سامنے بھی دفاعی انداز اپناتے ہیں، مگر گذشتہ روز وہ مختلف روپ میں دکھائی دیے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیصل آباد میں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے سرفراز سے ملاقات میں انھیں ازخود قیادت چھوڑنے کا کہا، ان کا کہنا تھا کہ اس سے انھیں  برطرفی کی رسوائی سے بچنے کا موقع مل جائے گا،البتہ سرفراز نے یہ تجویز نہیں مانی، انھوں نے وسیم سے کہا کہ اگر بورڈ کپتانی سے ہٹانا چاہتا ہے تو خود پریس ریلیز جاری کر دے وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔

اس موقع پر سی ای او نے یہ بھی واضح کر دیا کہ انھیں نہ صرف قیادت سے برطرف کیا جا رہا ہے بلکہ وہ تینوں طرز کی ٹیموں میں بھی شامل نہیں ہوں گے، ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی سے واپسی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سرفراز سمجھ رہے تھے کہ صرف ٹیسٹ میں کپتانی  چھنے گی مگر گذشتہ چند روز سے بورڈ کے رویے نے ان کی رائے تبدیل کر دی تھی۔ مصباح الحق پہلے ہی انھیں پسند نہیں کرتے تھے اور انھیں سرفراز نے سری لنکا سے سیریز میں شکست کی صورت میں موقع بھی فراہم کر دیا، ایک ہی ہوٹل میں قیام کے باوجود کوچ نے سرفراز سے ملاقات بھی نہیں کی تھی۔

بورڈ نے مختصر طرز میں شعیب ملک اور محمد حفیظ کو بھی ذمہ داری سونپنے کا سوچا مگر چونکہ شعیب  ورلڈکپ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے اور حفیظ کی حالیہ کارکردگی اچھی نہیں اس لیے تجویز پر عمل نہ ہوا، مصباح سمیت  بورڈ حکام کو اس حقیقت کا اندازہ ہے کہ آسٹریلیا میں جیتنا آسان نہ ہوگا اس لیے وہ چند نوجوانوں کو شامل کر کے  اچھے نتائج نہ آنے پر تشکیل نو کے دور سے گذرنے کا نعرہ لگا دیں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں