جمعہ, 19 اپریل 2024


پلیئرز کی فٹنس مینجمنٹ کیلیے دردِ سر

ایمزٹی وی(اسپورٹس)پیسرزکی فٹنس ٹیم مینجمنٹ کیلیے درد سر بن گئی، ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ بہتری کیلیے پی سی بی کو پلان دیدیا، کھلاڑی پی ایس ایل کے دوران بھی عمل کے پابند ہونگے،بولرز کو ذاتی طور پر بھی معاملہ سنجیدگی سے لینے کی ہدایت کردی ہے، ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کرینگے۔

ان کے مطابق محمد عامر ابھی اپنی اصل فارم میں نہیں آسکے تاہم تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہیں، نیوزی لینڈمیں ناکامی کے باوجود نوجوان کھلاڑیوں کو میگا ایونٹس سے قبل مضبوط حریف کے مقابل کھیلنے اور سیکھنے کا موقع ملا، میں مثبت پیش رفت سے مطمئن ہوں۔ تفصیلات کے مطابق دورئہ نیوزی لینڈ میں پاکستانی پیس بیٹری اہم مواقع پر ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میزبان ٹیم کی فتوحات کیلیے راستہ صاف کرتی رہی، محمد عرفان خاص طور پر لڑکھڑاتے نظر آئے۔

رہی سہی کسر ڈراپ کیچز نے پوری کردی، ہیڈ کوچ وقار یونس کا شمار عظیم فاسٹ بولرز میں ہوتا ہے لیکن ان کی طویل عرصے تک رہنمائی کے باوجود پیسرز میں دم خم نظر نہیں آتا، سابق کپتان اب خود بھی اس کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے لگے ہیں، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم کیویز کیخلاف دونوں ون ڈے میچز جیت سکتے تھے لیکن بولنگ اور فیلڈنگ میں غلطیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا،کیچز ڈراپ کرنے کے بعد میچز نہیں جیتے جا سکتے۔

ہمارے بولرز کی اچھی پرفارمنس نہ ہونے کا بڑا سبب فٹنس کی کمی ہے،لاہور میں تربیتی کیمپ کے دوران مسائل حل کرنے کیلیے کام کیا تھا مزید بھی کرینگے،وقار یونس نے کہا کہ فیلڈنگ کوچ و ٹرینر گرانٹ لیوڈن اور میں نے پی سی بی کو پلان دیدیا جس پر کھلاڑی پی ایس ایل کے دوران بھی عمل کرتے رہیں گے،ذاتی طور پر بھی بولرز سے کہا ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں،گوکہ مثالی فٹنس کیلیے 6ماہ تک مسلسل محنت کی ضرورت ہوتی ہے ۔

تاہم امید ہے کہ ایشیا کپ اور ورلڈٹی ٹوئنٹی سے قبل نمایاں بہتری دیکھنے میں آئے گی۔ وقار یونس نے طویل عرصے بعد کم بیک کے باوجود محمد عامر کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیریئر کے آغاز میں ہی وہ ایک ذہین بولر تھے،البتہ انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ ہی الگ ہوتا ہے، عامرکو ردھم میں آنے کیلیے وقت درکار ہوگا،اس لیے ہم کسی دھماکا خیز کارکردگی کی توقع بھی نہیں کررہے تھے۔

وہ ابھی اپنی اصل فارم میں نہیں آ سکے مگر اچھی بات یہ ہے کہ تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہیں،انھوں نے رائٹ ہینڈڈ بیٹسمینوں کو ان سوئنگ کرنا شروع کردی جو لیفٹ آرم پیسرز کی طاقت سمجھی جاتی ہے، اسپیڈ بھی واپس آنے لگی،سیریز کے دوران ہمارے بولرز میں ان کی کارکردگی سب سے بہتر رہی، ہم کوشش کررہے ہیں کہ عامرپر توقعات کا حد سے زیادہ بوجھ نہ ڈالتے ہوئے ماضی جیسا عروج حاصل کرنے میں معاونت کریں، امید ہے کہ مستقبل میں وہ پاکستان کیلیے مفید ثابت ہونگے۔ ہیڈ کوچ  نے کہا کہ ناکامیوں کے باوجود دورئہ نیوزی لینڈ میں کئی مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں۔

تشکیل نو کے مراحل سے گزرتی پاکستان کی نوجوان ٹیم کو جدیدکرکٹ سیکھنے اور اس سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت تھی،تیز کرکٹ کھیل کر 300 کے ہدف کو پانے کی کوشش کررہے ہیں، بڑے ٹورنامنٹس سے قبل مضبوط نیوزی لینڈ سے مقابلوں کے مواقع ملنا اچھی چیز ہے، برصغیر کی ٹیموں کیلیے مشکل کیوی کنڈیشنز میں کارکردگی دکھانا آسان نہیں ہوتا تاہم گرین شرٹس بہت جلد حالات سے مانوس ہو گئے،ہم اچھا کھیل پیش کرتے ہوئے میچز جیتنے کی پوزیشن میں بھی آئے تاہم مقصد پانے میں ناکام رہے،وقار یونس نے کہا کہ سیکھنے کی حد تک دورہ بہت مفید رہا، میں مثبت پیش رفت سے مطمئن ہوں۔

ناکامی کے باوجود گرین شرٹس کو مستقبل کیلیے بہت اعتماد ملے گا، انھوں نے کہا کہ تیسرے ون ڈے میں ہمارے مڈل آرڈر نے جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کراچھی بیٹنگ کی، ہمیں 330 کا ٹوٹل حاصل کرنا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے چند غلطیوں کی وجہ سے پورے اوورز نہ کھیل سکے، دوسری جانب میزبان بیٹسمینوں گپٹل اور کین ولیمسن نے بہتر کھیل پیش کیا اور ہمارے بولرز ابتدا میں وکٹیں نہ لے سکے، بارش سمیت کئی چیزیں بھی خلاف گئیں، البتہ مجموعی طور بہتری کے آثار ضرور نظر آئے جنھیں لے کر آگے بڑھنا ہوگا، وقار یونس نے 2 ون ڈے میچز میں 145 رنز بنانے والے بابر اعظم کو اُبھرتا ہوا کھلاڑی قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ وہ ٹور کا ایک اور مثبت پہلو ہیں، ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان باصلاحیت نوجوان پر انحصار کر سکتا ہے، میگا ایونٹس کیلیے اسکواڈ کا انتخاب سلیکٹرز کو کرنا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ ہر موقع کو کھلاڑیوں کی فارم اور فٹنس بہتر بنانے کیلیے استعمال کرتے ہوئے بھرپور تیاری کیساتھ ٹورنامنٹس میں شرکت کریں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment