ھفتہ, 23 نومبر 2024


ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک اور بری خبر

ایمز ٹی وی (تجارت) پارلیمانی پینل نے منگل کو ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایک اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی تجویز کوحتمی شکل دے دی جس کے تحت سرمایہ کاروں کو 3 فیصد کی معمولی شرح سے ٹیکس کی ادائیگی پر خفیہ اثاثے ظاہر کرنے کی پیشکش کی جائے گی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی مجلس نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے بعد اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی، اجلاس سے قبل کمیٹی نے وزیرخزانہ اسحق ڈار اور وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو ہارون اختر خان سے بھی ان کی رائے لی۔

اجلاس کے اختتام پر سب کمیٹی کے رکن میاں عبدالمنان نے کہاکہ 3فیصد ریٹ پر ایمنسٹی کی پیشکش کی جائے گی، اس معاملے پر وزیرخزانہ اور وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے ریونیو کو بھی اعتماد میں لیاگیا ہے۔ ایمنسٹی اسکیم کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کے واحد مقصد سے سب کمیٹی قائم کردی گئی ہے کیونکہ اس بار حکومت مکمل ذمے داری لینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ 4رکنی کمیٹی کا اجلاس کنوینر اور مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سعید احمد خان کی زیرصدارت ہوا،کمیٹی کے 4 ارکان میں سے 3 کا تعلق حکمراں جماعت ہے جبکہ چوتھے رکن رشید احمد گوڈیل کا تعلق ایم کیوایم سے ہے، سب کمیٹی میں مرکزی اپوزیشن جماعتوں پی پی پی اور پی ٹی آئی کی کوئی نمائندگی نہیں۔

ایمنسٹی کی ضرورت حکومت کی جانب سے جائیداد کی فیئر مارکیٹ ویلیوز پر خریدوفروخت پر ٹیکس کٹوتیوں کے مقصد سے انکم ٹیکس آرڈیننس میں یکم جولائی کو متعارف کرائی گئیں ترامیم کے باعث پیدا ہوئیں تاہم 1ماہ کے اندر ہی حکومت پسپا ہو گئی اور 31جولائی کو صدارتی آرڈیننس کے نفاذ کے ذریعے پراپرٹی ڈیلرز کے اتفاق رائے سے طے پانے والی پراپرٹی ویلیوایشن کا نفاذ کردیا گیا، اب ریئل اسٹیٹ سیکٹر اس شرح پر بھی ٹیکس دینے کو تیار نہیں جس پر وہ خود راضی ہوا تھا، وہ اب ان ریٹس میں کمی اور حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے خفیہ اثاثے ظاہر کرسکیں. مجوزہ ایمنسٹی حکمراں جماعت کے ارکان پارلیمنٹ اور پراپرٹی ڈیلرز کی زبردست لابنگ کا بھی نتیجہ ہے جو ملک کے بڑے شہروں میں پراپرٹی قیمتوں کی نئی ویلیوایشن ٹیبلز کی وجہ سے مارکیٹ کے بیٹھ جانے کا دعویٰ کر رہے ہیں، حکمراں جماعت کے لاہور سے ایم این اے پرویز ملک، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان جیسے دیگر افراد نے وزیراعظم پر زور دیا ہے کہ اس بار جامع ایمنسٹی اسکیم دی جائے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment