ایمز ٹی وی (تجارت) معاشی ماہرین نے امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرمتوقع کامیابی کو عالمی سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ اور پاکستان کی سیاست کے لیے بھی بڑی تبدیلیوں کی بنیاد قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی وجہ سے امریکی پالیسیوں میں کسی تبدیلی کے پاکستانی معیشت پر اثرات محدود ہوں گے بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ امریکی پالیسیوں کے اثرات کی راہ میں پاکستان کے لیے ڈھال ثابت ہوگا۔ پاکستانی تاجروں کے وفاق (ایف پی سی سی آئی) نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے امریکی صدر نہ صر ف جی ایس پی کو وسعت دیں گے بلکہ 2017 کے بعد اس کی مدت میں توسیع بھی کی جائے گی۔
تاجروں کو امید ہے کہ نئے امریکی صدر کے قیادت میں علاقائی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی اور عالمی امن اور اقتصادی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم کے مطابق امریکا میں اس اہم ترین سیاسی تبدیلی کے اثرات سیاست کے عالمی منظرنامے کے ساتھ پاکستان کی سیاست پر بھی مرتب ہوں گے کیونکہ جب بھی امریکا میں سیاسی حالات نے ایک نئی کروٹ لی ہے پاکستان میں بھی نہ صرف نئے سیاسی دور کا آغاز ہوا ہے بلکہ سیاسی قیادت بھی تبدیل ہوتی رہی ہے جس سے پاکستان میں جمہوریت کو بھی یکسر تبدیل شدہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں حکمراں خاندان اپنی سیاسی بساط بچانے میں مصروف ہے امریکا کی نئی قیادت پاکستان میں بالادست ادارے کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دے گی اور امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کیلیے موجودہ پالیسی برقرار رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح امریکی معیشت کی بہتری کیلیے اوباما اقدامات کی ناکامی کا ثبوت ہے۔
امریکا کے مرکزی بینک نے معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے شرح سود کم ترین سطح تک گرادی تاہم یہ اقدام بھی معاشی سست روی کو دور نہ کرسکاجس سے اثاثوں کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہا نتیجتاً سرمایہ کاری بانڈز میں رقوم محفوظ کرنے کا رجحان بڑھتا رہا جس کا تمام تر فائدہ وال اسٹریٹ جنرل اور بانڈز کے سرمایہ کاروں کو پہنچا اور امریکی عوام کی حالت جوں کی توں برقرار رہی، ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے لیے بھی 53فیصد فنڈز وال اسٹریٹ سے مہیا کیے گئے۔