اتوار, 24 نومبر 2024


ٹریکٹر انڈسٹری خطرات سے دوچار، حکومتی اقدامات بھی بےسود

ایمز ٹی وی (تجارت) سیلز ٹیکس ریفنڈ کے ضمن میں حکومت کی جانب سے ادائیگی نہ کیے جانے کے باعث ٹریکٹر انڈسٹری خطرات سے دوچار ہوگئی ہے، اس صورتحال کی وجہ سے کاشت کاروں کے لیے حکومتی اقدامات بھی فائدہ مند ثابت نہیں ہورہے ہیں۔ یہ بات ڈی جی پاکستان آٹومینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) عبدالوحید نے کہی۔ عبدالوحید نے حکومت سے ریفنڈ کی مد میں 3 ارب روپے کی واجب الادا ادائیگیوں کا نوٹس لینے کی اپیل کی اور کہاکہ ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹری کے لیے آپریشنل چیلنجزبڑھ گئے ہیں، پیداواری لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔انھوں نے کہاکہ ٹریکٹرز کی تیاری میں تمام پرزہ جات اور سامان پر پر ان پٹ ٹیکس کی صورت میں17 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، اس طرح ان پُٹ ٹیکس کی شرح آؤٹ پٹ ٹیکس کی نسبت زیادہ ہے جس کا نتیجہ مستقل سطح پر ریفنڈ واجبات میں اضافہ ہے۔

عبدالوحید نے کہا کہ اس کا بوجھ بالآخر غریب کاشت کاروں پر پڑے گا جو پہلے ہی زرعی اجناس کی کم قیمتوں اور مداخل کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہیں، اسی طرح حکومت کی ان کوششوں کو بھی دھچکا پہنچنے کا امکان ہے جو وہ غریب کسانوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے کررہی ہے۔انہوں نے تجویز دی ہے کہ ریفنڈ کے حجم کو کم کرنے کے لیے درآمدی پرزہ جات و سامان پر ان پٹ ٹیکس بھی 5 فیصد کم کیا جائے تا کہ ریفنڈ کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔

ڈی جی (پاما) نے کہا کہ ایف بی آر کا اسٹار سسٹم جولائی 2016 سے اب تک ڈیولپمنٹ کے مرحلے میں ہے اور ریفنڈ پر کارروائی عام طریقہ کار دستی طریقے سے نہیں کی جارہی، متعلقہ مقامی ٹیکس آفس بھی تکنیکی مسائل کی وجہ سے ریفنڈ کے ضمن میں کارروائی نہیں کررہا، مجموعی طور پر یہ صورتحال ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے باعث تشویش اور ماہانہ بنیاد پر ٹیکس ریفنڈ میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے وزیر خزانہ سے اپیل کی کہ وہ وزارت خزانہ کو احکام جاری کریں تاکہ ٹریکٹر انڈسٹری کو ترجیحی بنیادوں پر ریفنڈز جاری کیے جاسکیں اور انڈسٹری کو تباہی سے بچایا جاسکے اور تب تک ریفنڈز کا مسئلہ دستی طریقہ کار سے حل کرے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment