ایمز ٹی وی (تجارت) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ذیلی کمیٹی کی طرف سے ریئل اسٹیٹ کے شعبے کے لیے نئی ایمنسٹی اسکیم کی سفارشات کی منظوری دے دی، ایف بی آر نے اسکیم کی بھرپورمخالفت کی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے زرعی قرضوں پرشرح سود میں 7 فیصد تک کمی کرنے کی بھی سفارش کی،ایمنسٹی اسکیم کے تحت جائیداد کی اصل قیمت پر تین فیصد ٹیکس کی سفارش کی گئی ہے جس کے بعد جائیدادکی اصل قیمت اور ایف بی آرکے تعین کردہ ریٹس کے درمیان آنے والے فرق کا ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، جو شخص جائیدادکی ایف بی آر کے متعین کردہ فیئر مارکیٹ پرائس کے بجائے اصل قیمت پرٹیکس دے گا توٹیکس کوایک فیصدکم کردیا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ کااجلاس چیئرمین قیصراحمدشیخ کی صدارت میںہوا، اجلاس میں ذیلی کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں جسکے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس میںایف بی آر کو ترمیم کے ذریعے اختیار دیا گیا،ایف بی آرحکام نے سفارشات کی منظوری سے اختلافات کیا اور کہاکہ آپ اپنی سفارشات دیدیں، سفارشات کو انکم ٹیکس آرڈیننس کاحصہ بنایا جائیگااورسکیم کا مسودہ بل کی شکل میں اب قومی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا۔ اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک کی تین سالہ کارکردگی پرغورکیاگیا،اس موقع پرکمیٹی نے سفارش کی کہ کاشتکاروں کے لیے قرضوںپرشرح سود میںکمی کرکے7فیصدکی جائے۔کمیٹی ممبران نے کہاکہ زرعی قرضوںپرموجودہ شرح سود14فیصدہے جو بہت زیادہ ہے۔
صدرزرعی ترقیاتی بینک طلعت محمودنے کہاکہ زرعی بینک نے زرعی قرضوں پر شرح سود 2 فیصد کم کرکے 12 فیصد کردی۔زرعی بینک حکام نے بتایا کہ2015 میں95ارب کے قرضے دیے گئے جبکہ ریکوریزمیں21 فیصد اضافہ ہوا،اس موقع پرسیکریٹری خزانہ نے کہاکہ ارکان کمیٹی نے کاشتکاروں کو درپیش مشکلات پرتجاویزدے دی ہیں،کمیٹی سفارشات پیش کرے حکومت بھرپور مدد کرے گی، اجلاس میں این ٹی ایس کی طرف سے امتحانات کی فیس کی وصولی پرسراج محمدخان کے نکتہ اعتراض پر غور کیا گیا۔
ارکان کمیٹی کاکہنا تھاکہ این ٹی ایس طلبا کا استحصال کررہاہے، اس کوختم کیا جائے۔ پارلیمانی سیکریٹری خزانہ رانا افضل نے کہاکہ این ٹی ایس کی رقم کے بارے میںکچھ معلوم نہیں کہ کہاں جاتی ہے، اس موقع پر این ٹی ایس کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کے کنوینئر میاں عبدالمنان نے کہاکہ این ٹی ایس نے موقف اختیارکیا ہے کہ فیس کی مدمیں آنے والی رقم کا75فیصد امتحانات پر خرچ ہوجاتاہے، این ٹی ایس کا کردار ڈبل شاہ والاہے، یہ کروڑوں لے رہے ہیں لیکن کوئی حساب نہیں، ایس ای سی پی نے اس حوالے سے تحقیقات کی ہیں اوراپنے شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔