ایمز ٹی وی (تجارت) اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2ماہ کی مدت کے لیے شرح سودبغیرکسی تبدیلی کے5.75فیصد کی سطح پربرقرار رکھنے کااعلان کردیا ہے، اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رحجان جاری ہے اور اکتوبر2016 میں مہنگائی کی شرح4.2 فیصد رہی ہے اس طرح سے مہنگائی کی شرح میں اکتوبر2015 کے بعد سے اضافے کا رحجان غالب ہے، مہنگائی کی شرح میں اکتوبر2015 کے مقابلے میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق خام تیل کی عالمی قیمتیں مہنگائی پراثرانداز ہوسکتی ہیں، پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی بالحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI) اکتوبر 2015 کے دوران پست ترین سطح تک پہنچنے کے بعد اضافے کا رجحان ہے جس میں کبھی کبھار موسمی انحرافات آتے رہے ہیں۔
اس متوقع اضافے کی وضاحت اجناس کی قیمتوں میں قبل ازیں بہت کمی کے بعد استحکام، تیل کی قیمتوں کے دور ِثانی کے اثرات کے بتدریج خاتمے اور ملکی طلب میں کسی قدر اضافے سے ہوتی ہے، مہنگائی (core inflation) بھی بتدریج بڑھ رہی ہے، ان حرکات کی جزوی طور پر عکاسی نومبر 2016 کے آئی بی اے ایس بی پی سروے سے بھی ہوتی ہے جس سے موجودہ اور متوقع معاشی حالات میں بہتری کے ساتھ صارفین کے اعتماد اور اگلے 6 ماہ کے لیے مہنگائی کی توقعات میں کسی قدر اضافے کا اظہار ہوتا ہے، قلیل مدت میں مہنگائی کا یہ قابل انتظام ماحول نمو کی موجودہ رفتار کیلیے اچھا شگون ہے۔
معینہ سرمایہ کاری میں نجی شعبے کے قرضے میں بھرپور اضافہ آئندہ نموکو تقویت دے گاجس کے نتیجے میں توقع ہے کہ مالی سال 17میں بہتر مجموعی رسد بڑھتی ہوئی ملکی طلب کو بہتر طور پر پوراکر سکے گی تاہم تیل کی بین الاقوامی قیمت مہنگائی کو متاثر کر سکتی ہے، موجودہ معاشی استحکام اور جدولی بینکوں سے حکومتی قرض کی خالص واپسی بازار ِزر میں سیالیت (لیکیوڈٹی)جیسے حالات میں قدرے آسانی پر منتج ہوئی جبکہ زیرِگردش کرنسی کی نمو مالی سال 16میں غیرمعمولی طور پر بڑھنے کے بعد اپنی ماضی کی سطح پر واپس آگئی تو بینک ڈپازٹس میں اضافے سے بھی کچھ مدد ملی۔
ستمبر2016 کی زری پالیسی کے عرصے کے بعد بین البینک بازار میں تغیر پذیری کم رہی اور شبینہ بازار زر کا ریپو ریٹ پالیسی ریٹ کے قریب رہا، 2016 میں عالمی نمو کا منظر نامہ ملاجلا ہے، اگرچہ امریکی معیشت کیلیے نمو کے امکانات مثبت ہیں تاہم امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں متوقع اضافے کی بنا پربین الاقوامی مالی منڈیوں اور عالمی تجارت کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت موجود ہے تاہم گزشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان نے مسلسل بیرونی بفرز اکٹھا کیے ہیں جس کی وجہ سے بیرونی غیریقینی کیفیات کیخلاف اس کی لچک بہتر ہوگئی ہے۔