ایمزٹی وی(بزنس) ملک بھر کے بینکوں کی جانب سے برآمد کنندگان سے برآمدی اشیا کی خام ویلیو پر ودہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ملکی برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ پر ود ہولڈنگ ٹیکس سے متعلق وضاحت کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے رجوع کرلیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو لکھے جانے والے لیٹر میں بتایا ہے کہ بینکوں کی جانب سے برآمد کنندگان کی جانب سے کی جانے والی برآمدات کی خام ویلیو کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کی جارہی ہے جبکہ برآمد کنندگان کا موقف ہے کہ برآمدات کی ادائیگیوں کی مد میں حاصل ہونے والے زرمبادلہ سے غیر ملکی بینکوں کی جانب سے وصول کیے جانیوالے چارجز، غیر ملکی درآمد کنندہ و ایجنٹ کو ادا کیا جانے والا ایجنسی کمیشن، ڈسکاؤنٹ کی کٹوتی کے علاوہ دیگر چارجز کو منہا کرنے کے بعد جو رقم بنتی ہے اس پر ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کی جانی چاہیے کیونکہ اشیا کی خام ویلیو پر ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی سے برآمد کنندگان بری طرح متاثر ہورہے ہیں اور برآمد کنندگان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں رائج قیمتوں کے مقابلے کے حوالے سے پہلے سے ہی مشکلات کاسامنا ہے اور ان حالات میں ملک کی جانب سے کی جانیوالی برآمدات پر اشیا کی خام ویلیو کے حساب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی نقصاندہ ہے۔
دستاویز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان(ایس بی پی)کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) سے درخواست کی گئی ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 154 کے تحت برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ پربرآمدی اشیا کی خام ویلیو کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے بارے میں وضاحت کی جائے اوراس بارے میں صورتحال واضح کی جائے، برآمد کنندگان کی جانب سے برآمد کی جانے والی اشیاکی خام ویلیو پر ودہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق ہوتا ہے۔
برآمدات کی مد میں حاصل ہونے والے زرمبادلہ سے برآمدات کی ادائیگیوں کی مد میں حاصل ہونے والے زرمبادلہ سے غیر ملکی بینکوں کی جانب سے وصول کیے جانے والے چارجز، غیر ملکی درآمد کنندہ و ایجنٹ کو ادا کیے جانے والے ایجنسی کمیشن، ڈسکاؤنٹ کی کٹوتی کے علاوہ دیگر چارجز کو منہا کرنے کے بعد جو رقم بچے گی اس پر ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کرنا ہے تاہم ان کٹوتیوں میں سود کی رقم شامل نہیں ہوگی۔