ایمز ٹی وی (تجارت) وفاقی حکومت نے صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی تھری جی سروس فراہم کرنے کے لیے کمپنیوں سے معاہدہ کرلیا۔
بلوچستان کے لسبیلہ اور آواران اضلاع کے 257 گاؤں میں تھری جی سروس فراہم کرنے سے متعلق اسلام آباد میں ایک تقریب ہوئی جس میں معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت پورے ملک کو مالی طور پر مستحکم بنانے اور ملک بھر میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی رسائی ممکن بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی(آئی ٹی) انوشہ رحمٰن نے بتایا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز کے علاقوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں۔
انوشہ رحمٰن کے مطابق تربت، گوادر، کچھ اور پنجگور کے 190 گوٹھ بھی ان منصوبوں سے جڑے ہوئے ہیں، وزارت آئی ٹی ملک میں زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل رابطوں کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اپنے شراکت داروں کے ساتھ ملک بھر میں ڈیجیٹل رابطوں کی بہتر سہولت فراہم کرنے کے لیے 6 ہزار 400 کلو میٹر تک فائبر آپٹک تار بچھا رہی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں تھری جی کے ساتھ ساتھ فور جی کی سروسز بھی فراہم کی جارہی ہیں،فور جی کی انٹرنیٹ اسپیڈ تھری جی سے بھی 20 گنا زیادہ اور تیز رفتار ہوتی ہے جبکہ فور جی کی قیمت بھی تھری جی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔
پاکستان میں تھری جی اور فور جی سروسز کے لائسنسز کی نیلامی اپریل 2014 میں ہوئی تھی، اس نیلامی سے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی(پی ٹی اے) کو 111 ارب روپے حاصل ہوئے تھے۔
ان سروسز کی نیلامی کے موقع پر ہونے والی تقریب میں وفاقی وزیرانوشہ رحمٰن کا کہنا تھا کہ ان سروسز کی نیلامی کا فیصلہ 2010ء کیا گیا تھا کہ مگر اس وقت اس نیلامی سے 50 ارب حاصل ہو رہے تھے، جس کے بعد 2011ء میں اس سروس کو 75 ارب میں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا مگر بعد میں فیصلہ مؤخر کردیا گیا اور 2012ء تک اس نیلامی سے 79 ارب روپے مل رہے تھے مگر حکومت نے فیصلہ کیا کہ یہ کم سے کم 120 ارب روپے میں نیلامی ہو۔