ھفتہ, 23 نومبر 2024


معاہدے کا غلط استعمال،پاکستان تباہی کے دہانے پر

 

ایمز ٹی وی( تجارت) پاکستان افغانستان جوائنٹ کمیٹی کے وفد نے کراچی چیمبر آف کامرس کا دورہ کیا، کراچی چیمبر کے صدر شمیم فرپو اور دیگر عہدیداران نے ان پرتپاک استقبال کیا۔ وفد نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت میں حائل مختلف رکاوٹوں کو موٴثر طریقے سے دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2015 میں دوطرفہ تجارت کم ہو کر 1.5 ارب ڈالر کی نچلی سطح پر آگئی اور 2016 میں بھی مسلسل کمی واقع ہوئی۔ کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پرافغانستان کی وزارت دفاع کی مشیر بیگم وازہما فروغ نے کہا کہ ا فغانستان ٹریڈ کی مصنوعات کی کراچی کی پورٹس پر تاخیرسے کلیئرنس پرتشویش ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمپنیوں کی جانب سے غیر معیاری اشیاء کی سپلائی کی وجہ سے افغانی عوام نے پاکستانی اشیاء خریدنے کو ترجیح نہیں دے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرحد پر غیر سرکاری تجارت بہت زیادہ ہے۔ جس کا یومیہ تخمینہ کئی ملین ڈالرز لگایا گیا ہے۔ ٹرکوں کے ذریعے لاکھوں ڈالر مالیت کا سامان اسمگل کیا جاتا ہے۔ کراچی چیمبر کے صدر شمیم فرپو نے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی بڑھانے، جدید اسکیننگ مشینوں، پاک افغان سرحد پر بائیو میٹرک اور ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب انتہائی ضروری ہے۔ شمیم فرپو نے کہا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے غلط استعمال سے پاکستانی بندرگاہوں سے افغانستان جانے والی اشیاء کو پاکستانی مارکیٹوں میں پہنچا دیا جاتا ہے جس سے پاکستان کی صنعتیں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے افغان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment