اتوار, 24 نومبر 2024


حادثات سے بچنے کے لیے وائرلیس سسٹم متعارف

 

ایمز ٹی وی (تجارت) وی ایچ ایف نامی سسٹم پر 67 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ ٹرین ڈرائیور، گیٹ مین، گارڈ، کنٹرول روم اور سٹیشن ماسٹرز کو وائر لیس سیٹ ملیں گے۔ ٹرین آپریشن سے متعلقہ عملے کا ہر وقت رابطہ ہوگا۔ بغیرانٹر لاک سسٹم والے پھاٹک پر ٹرین پہنچنے سے قبل وائرلیس سے گیٹ مین کو اطلاع کی جائیگی۔ ریلوے حکام نے ٹرینوں کے حادثات کی روک تھام کیلئے وائرس سسٹم (وی ایچ ایف) متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر 67 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور اس حوالے سے بنائے گئے پی سی ون کی منظوری دیدی گئی ہے جس کے تحت ٹرین ڈرائیور، گیٹ مین، گارڈ، کنٹرول روم اور سٹیشن ماسٹروں کو وائرلیس سیٹ دیئے جائیں گے تا کہ ٹرین آپریشن سے متعلقہ افراد کا آپس میں کمیونیکیشن رابطہ ہو اور مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرینوں کے حادثات پر قابو پایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے کے سسٹم پر 1306 مینڈ لیول کراسنگ ہیں جس میں کئی پھاٹکوں پر انٹر لاک سسٹم لگایا گیا ہے جس کے تحت گیٹ بند ہونے کی صورت میں ہی سگنل ڈاؤن ہوتا ہے، اگر پھاٹک بند نہیں ہو گا تو مذکورہ گیٹ پر سگنل ڈاؤن نہیں ہوتا۔ گیٹ مین پہلے گیٹ بند کرتا ہے جس کے بعد گیٹ پر لگی چابی سگنل لیور پر لگائی جاتی ہے اور اس صورت میں سگنل ڈاؤن ہوتا ہے جبکہ مین لائن پر 175 کے قریب ایسے پھاٹک ہیں جہاں پر انٹر لاک سسٹم نہیں لگایا گیا، ایسے پھاٹکوں پر ڈیوٹی دینے والے گیٹ مین ڈیڑھ کلو میٹر دور سے ہی ٹرین کو دیکھ کر پھاٹک بند کرتے ہیں اور ٹرین کا ڈرائیور جب وسل والے مقام پر پہنچتا ہے تو وہ وسل بجاتا ہے تا کہ پتہ چل جائے ٹرین آ رہی ہے۔

اسی طرح بعض ریلوے سیکشنوں پر ٹیلی فون کی سہولت موجود ہے اور کنٹرول روم سے ٹرین کی آمد کے متعلق گیٹ مین کو اطلاع دی جاتی ہے جس پر گیٹ بند کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق لودھراں ٹرین حادثہ بھی اسی وجہ سے پیش آیا کیونکہ وہاں گیٹ پر انٹر لاک سسٹم نہیں تھا جس کے باعث گیٹ کھلا رہنے اور دھند کی وجہ سے ٹرین حادثہ رونما ہوا جس پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرین حادثہ ہونے پر متعلقہ حکام سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ٹرین سیفٹی کے متعلق بلائے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹرین ڈرائیور، گیٹ مین، ٹرین گارڈ، سٹیشن ماسٹر اور کنٹرول روم کے عملے کو وائرلیس سیٹ فراہم کئے جائیں جس کے لئے پی سی ون تیار کر کے 67 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تا کہ ٹرین آپریشن سے متعلقہ عملے کا آپس میں ہر وقت کمیونیکیشن رابطہ ہو اور جس پھاٹک پر انٹر لاک سسٹم نہیں وہاں ٹرین پہنچنے سے قبل وائرلیس کے ذریعے گیٹ مین کو اطلاع کی جائے گی تا کہ بر وقت گیٹ بند کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ ان مینڈ لیول کراسنگ ریلوے حکام کے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں اور ان کو مینڈ لیول کراسنگ میں تبدیل کرنے کیلئے صوبائی حکومتوں سے رقم مانگی گئی ہے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment