اتوار, 24 نومبر 2024


انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس اسکینڈل میں قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

 

ایمز ٹی وی(تجارت) قومی احتساب بیوروکے ایگزیکٹو بورڈ نے 5 کرپشن کیسزکی تحقیقات کرنے کی منظوری دیدی ہے،ان میں انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس اسکینڈل میں قومی خزانے کو ماہانہ ایک ارب کا نقصان پہنچانے پر سابق وزیر آئی ٹی راجا پرویز اشرف،سابق سیکریٹری آئی ٹی فاروق اعوان کیخلاف تحقیقات شامل ہیں۔
چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیرصدارت نیب بورڈکے اجلاس میں سابق ایم پی اے ڈاکٹر جاوید احمد صدیقی کیخلاف جاری انکوائری سمیت3 انکوائریاں بندکرنے کی منظوری بھی دی گئی تاہم نیب اعلامیے کے مطابق پینے کے صاف پانی کے ٹھیکوں میں کرپشن پر وزارت خصوصی اقدامات کے افسروں کیخلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی۔ اس منصوبے میں قومی خزانے کو 15 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
دوسری جانب این ٹی ڈی سی کی طرف سے ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک میں غیر قانونی سرمایہ کاری کرکے130 ملین روپے کا نقصان پہنچانے پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ضیا الدین ہاسپٹل کراچی کو ہاکی ایسوسی ایشن کی مینجمنٹ،کے ایم سی اور کے ڈی اے کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پرکمرشل پلاٹ کے استعمال کی اجازت دینے پر تحقیقات ہوں گی۔ اس پلاٹ کے معاملہ پر قومی خزانے کو15کروڑکا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ادھر میپکو اور ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک ملتان کے افسروں کی طرف سے خوردبرد اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر قومی خزانے کو289 ملین کا نقصان پہنچانے پر تحقیقات ہوں گی۔


نیب بورڈ نے کرپشن شکایات پر 3 انکوائریوں کی منظوری دی ہے۔ یہ تینوں انکوائریاں اسٹیٹ بینک کی شکایت پر مشتبہ ٹرانزکشن کے معاملہ پرکی جائیںگی۔ پہلی انکوائری عمر ملک و دیگر ،دوسری انکوائری سیّد محمود شاہ، تیسری انکوائری فیروز پی بھنڈرا اور شیراز فیروز بھنڈرا اور دیگرکے خلاف ہے۔


نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس نے3 انکوائریاں بند کرنے کی بھی منظوری دی۔ ان میں پہلی انکوائری رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ اور پاکستان چلڈرن ٹیلی ویژن کے اسپانسرز کیخلاف تھی۔کے پی ٹی حکام اور دیگرکیخلاف انکوائری اور سابق ایم پی اے ڈاکٹر جاوید احمد صدیقی کیخلاف انکوائری ٹھوس ثبوتوں کی عدم دستیابی کے باعث بندکر دی گئی۔ 
چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمہ کیلیے عدم برداشت کی پالیسی ہے تاکہ ملک کو بدعنوانی جیسے کینسر سے نجات دلا کر بدعنوانی سے پاک پاکستان بنایا جا سکے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment