ایمز ٹی وی (تجارت) بینکوں کی جانب سے کاروباری برادری کو دئیے جانے والے قرضوں کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے. جس سے ملک کے تاجروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اورمجموعی اقتصادی ترقی کی عکاسی ہوتی ہے۔ قرضوں کے ڈیفالٹ کا تناسب کم ہونے سے بھی بینکوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جو خوش آئند ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدرعاطف اکرام شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2011ء سے2013ء تک اوسط شرح نمو 3.7 فیصد جبکہ 2014ء سے 2016ء میں اوسط شرح نمو 4.3 فیصد رہی اور سال رواں میں یہ شرح پانچ فیصد تک پہنچ جائے گی۔ 2016ء میں ایس ایم ایز کو دئیے گئے قرضوں میں 2015ء کے مقابلہ میں 29.2 فیصد اضافہ ہوا جس میں آٹو سیکٹر ، لیدر اور اشیائے خورد و نوش سے متعلقہ کمپنیوں نے زیادہ قرضے لئے ہیں۔ ایس ایم ایز کے ڈیفالٹ کا تناسب بھی 26.1 فیصد سے گر کر 20.3 فیصد ہو گیا ہے جس سے قرض دینے والے اداروں کا حوصلہ بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ قرضے لینے کا تناسب جو 2015ء میں انیس فیصد تھا 2016ء میں بڑھ کر اکیس فیصد ہو گیا ۔ شرح سود میں کمی کی وجہ سے بھی بہت سے کمپنیوں نے قرضوں کی ادائیگی کی واپسی شروع کر دی جس سے پاکستان کے سب سے بڑے بینک کے ڈیفالٹ کی شرح 12.3 فیصد سے گر کر 10.6 فیصد رہ گئی۔ انھوں نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبہ نے 2015ء میں 119 ارب کا قرضہ لیا تھا جبکہ 2016ء میں 225 ارب کا قرضہ لیا جبکہ کنزیومر فنانس 29 ارب سے بڑھ کر 70 ارب روپے تک جا پہنچا ہے تاہم زرعی شعبہ کے قرضوں میں اس تناسب سے اضافہ نہیں ہوا جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔