ھفتہ, 23 نومبر 2024


تین بڑے ایئرپورٹس کا انتظام نجی ملکیت کے حوالے

 

ایمز ٹی وی(تجارت) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایوی ایشن، دفاع،داخلہ، صحت، امن و عامہ اور دیگر شعبوں میں پاکستان اور دیگر ممالک کے درمیان تعاون اور سمجھوتوں کو فروغ دینے کی منظوری دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی کابینہ نے پاکستان کے تین بڑے ایئرپورٹس کا انتظام پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کی بھی منظوری دی۔ اس سلسلے میں تفصیلات بتاتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'یہ پالیسی 2015 میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے منظور کی گئی تھی'۔ انہوں نے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت سب سے پہلے کراچی ، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت 'آؤٹ سورس' کیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پالیسی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ایئرپورٹس پر آپریشن، مینجمنٹ اور مینٹیننس کے معاملات ریگلولیٹر سے علیحدہ ہوں گے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'دنیا بھر میں ایئرپورٹس کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرح کے ادارے ریگولیٹ کرتے ہیں جبکہ ان کا انتظام نجی کمپنیاں سنبھالتی ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے مختلف آپریشنز ہیں، ان ماڈلز کے تحت ایئرپورٹس کا انتظام اور مرمت کی ذمہ داری پرائیوٹ کمپنی کو سونپی جائے گی جبکہ اس کے علاوہ اگر کوئی پرائیوٹ کمپنی ایئرپورٹ بنانا چاہے گی تو اسے بھی سہولت فراہم کی جائے گی'۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی دیکھ لیں، ریگولیٹر اور سروس پرووائیڈ ایک نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ پاکستان میں ریگولیٹر اور سروس پرووائیڈر ایک ہی ہے لہٰذا جب کوئی واقعہ ہوتا ہے جیسا کہ اگر کسی پرواز میں منشیات پکڑی جاتی ہے تو اس کی تحقیقات بھی سروس پرووائیڈر کو ہی کرنی پڑتی ہیں۔ مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں منصوبے کو حتمی شکل دینا اور پرائیوٹ سیکٹر کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہونا باقی ہے اور جیسے ہی منصوبے پر دستخط ہوں گے اعلان کردیا جائے گا۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment