ایمزٹی وی(تجارت)حکومت پائوڈر کے دودھ پر 10سے15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے پرغور کر رہی ہے۔ اس اضافے کے سبب تمام ڈیوٹیز کی موجودہ شرح45 فیصد سے بڑھ کر 55سے 60فیصد تک پہنچ جائے گی۔جس سے آئندہ بجٹ 18-2017میں ڈیوٹی کی شرح میں 25 سے 40فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ اگر ریگولیٹری ڈیوٹی کے اس اضافے کو آئندہ مالیاتی بل2017 کا حصہ بنادیا جاتا ہے تو کل ڈیوٹی بشمول کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی آئندہ مالی سال 18-2017میں موجودہ 45 فیصد کی شرح سے بڑھ کر 55 سے 60 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ ایف بی آرکی تجاویز پر مبنی ورکنگ پیپر جسے وفاقی سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ اور خصوصی سیکریٹری خزانہ شاہد محمود کے پاس بھیجا گیا تھا۔ اس ورکنگ پیپر کے مطابق حکومت آئندہ بجٹ کے حوالےسے مستعدی کے ساتھ پائوڈر کے دودھ کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کرنے پر غور و فکر کررہی ہے۔ کئی برسوں کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دودھ اور ڈیری مصنوعات کی برآمدات میں مالیاتی سال 13-2012سے 16-2015کے درمیان اضافہ ہوا تھا۔ درآمدی دودھ اور خالص کریم وغیرہ کی قیمتوں میں 13-2012کے 10ارب روپے کے مقابلے میں اضافہ ہوکر سال16-2015 میں اضافہ ہوکر17.6 ارب روپے تک جاپہنچا یعنی قیمتوں میں 76 فیصد تک اضافہ ہوا۔ دیگر ڈیری مصنوعات کی درآمدی قیمتوں میں سال 13-2012کے دوران 2کروڑ 30لاکھ روپے کی کمی ہوئی، جو 16-2015میں 2کروڑ روپے ہوگئی، یعنی منفی رجحان 13فیصد تک ہوا۔ سال 13-2012میں درآمدی دودھ اور ڈیری مصنوعات کی قیمت 12.4ارب روپے تھی، جس میں اضافہ ہوکرحالیہ برسوں میں21.3 ارب روپے تک یعنی 71فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب آئندہ مالی سال 18-2017کے لیے پائوڈر دودھ کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز ہے۔