ایمزٹی وی (تجارت)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی استحقاق میں وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے گزشتہ5 برسوں میں سیاستدانوں کے بینکوں سے لیے جانے والے قرضوں کی تفصیلات پیش کرنے سے انکار کردیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ قرض لینے والوں کی تفصیلات ان کیمرا سیشن یا چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں پیش کی جاسکتی ہیں،تاہم بینکنگ قوانین کے تحت صارفین کا ڈیٹا کسی کو فراہم نہیں کیا جاسکتا ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی استحقاق میں سیاستدانوں کو 5 سالوں میں بنکوں سے دیئے گئے قرضوں کی تفصیلات فراہمی کامعاملہ زیربحث آیا۔
کمیٹی نے حکام سے استفسار کیا کہ ڈیڑھ سال سے سیاستدانوں دئیےگیے قرضوں کی تفصیلات مانگ رہےہیں کیوں فراہم نہیں کرتے؟ جس پروزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام نے قرضوں کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کرنے سے صاف انکار کردیا۔
اس حوالے سے موقف اختیار کیا گیاکہ بینکنگ لاء اور صارفین کے ڈیٹا کےتحفظ کےقوانین کےتحت ان کی معلومات افشاء نہیں کرسکتے، ایسا کیاتو لوگ عدالتوں میں چلےجائیں گے۔
سابق گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود کا کہناتھاکہ پہلے بھی کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ یہ تفصیلات کمیٹی نہیں ،چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں پیش کئے جائیں گی، تاہم قرضوں کا ریکارڈ چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں نہیں رکاجاسکتاہے۔
اسٹیٹ بینک حکام تفصیلات خود چیمبر میں لے آئیں گے ،جس سینیٹر نے دیکھنا ہو وہ ریکارڈ دیکھ سکتا ہے،ادارے کا ریکارڈ لانے والا بندہ خود آئےگااور ریکارڈ اپنے ساتھ واپس لے جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ قرضوں کی تفصیلات پارلیمنٹ سے نہیں چھپا سکتے، کمیٹی نےقرضوں کی تفصیلات کی فراہمی کا معاملہ چیئرمین سینیٹ کو بھیج دیا۔