ھفتہ, 23 نومبر 2024


پورٹ قاسم کلکٹریٹ غیر قانونی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا

 

۔
ایمز ٹی وی (بزنس /کراچی)پاکستان کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ گرین چینل کے غلط استعمال، مس ڈیکلریشنز اور دیگر بے قاعدگیوں کا مرکز بن گیا ہے، گرے کلاتھ، چھالیہ، ممنوعہ کیمیکل کے علاوہ زائد ڈیوٹی ٹیرف کی حامل اشیا کے کنسائمنٹس کی باسہولت کلیئرنس کے لیے مختلف منظم گروہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
مختلف شعبوں کے درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ کلکٹریٹ میں تعینات ایک ایڈیشنل کلکٹر نے نچلے افسران پر مشتمل ٹیم بنائی ہوئی ہے جو قانونی درآمد کنندگان کوہراساں جبکہ بے قاعدگیاں کرنے والے مبینہ طور پر اسمگلروں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پورٹ قاسم کے مذکورہ ایڈیشنل کلکٹرکی ایما پرنچلے درجے کے افسران کی ٹیم غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے بجائے داخل کردہ گڈز ڈیکلریشنزکے مطابق درآمد کیے جانے والے کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر کے لیے بار بار کسٹمز ایگزامنیشن اور ویلیو اسیسمنٹ کرانے کے احکام جاری کرتے ہیں جس سے درآمدی شعبے کی کاروباری لاگت بڑھ گئی ہے اور ایسے قانونی درآمد کنندگان کو نہ صرف بھاری ڈیمریج وڈیٹنشن چارجز کی ادائیگیاں کرنا پڑ رہی ہیں بلکہ کلیئرنس میں تاخیر سے انہیں اپنے خریداروں کو مال کی بروقت ترسیل میں بھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کلکٹریٹ کے متعلقہ افسران کی گرین چینل کے ذریعے کلیئرہونے والے غیرقانونی کنسائمنٹس کے انسداد پر کوئی توجہ نہیں ہے اورنہ ہی ان اشیا کا ایک سے زیادہ مرتبہ ایگزامنیشن کیا جاتاہے۔ درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ گرین چینل سے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کا کسٹمز ایگزامنیشن کرانے کے استفسار پر یہ حکام کلکٹریٹ میں افرادی قوت کی کمی کا جواز پیش کرتے ہیں،یہی وہ عوامل ہیں جن کے نتیجے میں گرین چینل کے ذریعے منظم اسمگلنگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
امپورٹرزنے الزام لگایاکہ مذکورہ ٹیم مبینہ طور پر گرین چینل کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کررہی ہے، ایسیٹک اینہائیڈرائیڈ جیسے خطرناک کیمیکل کی گرین چینل کے ذریعے کلیئرنس اس وقت ناکام ہوئی جب اچانک اس کنسائمنٹ کا ایگزامنیشن کیا گیا،گرین چینل کے ذریعے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کا ایگزامنیشن نہ ہونے سے بے قاعدگیاں بڑھ رہی ہیں اور ان بے قاعدگیوں کا فائدہ منظم گروہ اٹھا رہا ہے۔درآمد کنندگان نے مطالبہ کیا ہے کہ گرین چینل کے ذریعے کلیئر ہونے والی سیکڑوں کھیپوں کا دوبارہ آڈٹ کیا جائے اوران کسٹمز حکام کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے جو بے قاعدگیوں میں ملوث عناصر اور اسمگلرز کی پشت پناہی میں ملوث ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment