ایمزٹی وی(تجارت)پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارت کے دوسرے معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کو35 ارب روپے مالیت کاتجارتی فائدہ پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
وزارت تجارت کے باخبر ذرائع نےمیڈیا سے گفگتو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے دوئم کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان الیکٹرونک ڈیٹا ایکس چینج سسٹم رائج ہونے سے درآمدی سطح پر انڈر انوائسنگ رک جائے گی جس کے نتیجے میں پاکستان کو ریونیو کی مد میں پہنچنے والے سالانہ تقریباً 40 ارب روپے کے نقصانات کا ازالہ ہوسکے گا البتہ مجوزہ ایف ٹی اے دوئم کے تحت 75 فیصد یا 50 ہزار400 اشیا کو ڈیوٹی فری کرنے سے ایف بی آر کے سالانہ ریونیو میں9 ارب روپے کا خسارہ بھی ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ چین کے ساتھ ایف ٹی اے دوئم کے مسودے پر 4 اپریل 2018 کو مذاکرات ہوں گے جس کے بعد مسودے کو حتمی شکل دے کر باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
پاک چین فری ٹریڈ ایگریمنٹ دوئم کا جائزہ لینے اور مذاکرات کیلیے چینی نائب وزیر تجارت وانگ شوون 2 اپریل کو پاکستان پہنچیں گے جوپاکستان میں اپنے قیام کے دوران پاکستانی وزارت تجارت، ایف بی آر، کسٹمز سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاک چین ایف ٹی اے دوئم کے تحت 50 ہزار 400 اشیا کی تجارت کوڈیوٹی فری کیے جانے پر مقامی صنعتی شعبوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا ہے کہ اس مجوزہ اقدام سے بیشتر مقامی صنعتوں کی بقا خطرے میں پڑ جائیگی۔