ایمزٹی وی(تجارت)سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کے انٹرنل آڈٹ رپورٹ طلب کیے جانے کے بعد قومی ایئر لائن کی بیشتر اعلیٰ انتظامی افسران میں کھلبلی مچ گئی اور متعلقہ تحقیقاتی ادارے بھی متحرک ہوگئے۔ قومی ایئرلائن میں سیاسی بھرتیوں اورمالی بحران سے دوچارکرنے والے بھی زد میں آگئے پی آئی اے انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عہدوں پرتعینات سابق افسران کی ادوارکی رپورٹس بھی مرتب کی جارہی ہیں۔ دریں اثنا پی آئی اے میں گزشتہ 10سال کے دوران 10 مینجنگ ڈائریکٹرز تبدیل کیے گئے ان میں سے 2 افسران کوچیئرمین اورسی ای اوکاعہدہ بھی دیاگیا تھا،موجودہ چیئرمین عرفان الٰہی20 اپریل تک رٹائرڈ ہو جائیں گے اس وقت ان کے پاس بیک وقت تین عہدے ہیں، چیئرمین پی آئی اے بورڈکے ساتھ سیکریٹری ایوی ایشن اورچیئرمین سول ایوی ایشن بورڈکاعہدہ بھی انہی کے پاس ہے۔ قومی ایئرلائن میں 2008تا2018 ایم ڈی تعینات رہنے والوں میں ظفراے خاں، اسلم یارخاں کے بعد 5 مئی 2008کوکیپٹن اعجاز ہارون کومقررکیاگیاتھا 3 سال تعیناتی کے دوران 17 مئی 2011 میں پالپا اورجیک پائی تحریک کے نتیجے میں مستعفی ہوئے تھے جس کے بعد حکومت نے کیپٹن ندیم یوسف زئی کو مقررکیا وہ 2012 تک ایم ڈی کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔ بعدازاں کیپٹن راؤ قمرسلمان ایم ڈی بنے چند ماہ بعدکیپٹن جنید یونس کومقررکردیاگیا، وہ 2014 تک انتظامی امورکے سربراہ رہے جس کے بعد ناصر جعفرآئے، 2014میں شاہ نوازرحمان سربراہ بنے اسی دوران عرفان الہی کو چیئرمین اور سی ای اوپی آئی اے مقررکیاگیاتھا، فروری2016کو حکومت نے جرمن نژدا برنڈ ہیلڈن برنڈ کو پی آئی اے کا قائمقام سی ای اومقررکیا وہ 2017تک سی ای اوکی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ بعدازاں حکومت نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے برنڈ ہیلڈن کا نام ای سی ایل سے نکال کر انھیں ایک ماہ کی رخصت پربیرون ملک جانے کی اجازت دیدی وہ 10مئی 2017کو ایک ماہ کی رخصت پرچلے گئے تھے جس کے بعد ایوی ایشن ڈویژن کے حکام کی جانب سے پی آئی اے میں نئے سی ای اوکی تلاش شروع کردی اورمسلم لیگ کے رہنما مشیر ہوابازی مہتاب عباسی کی سفارش پر امریکی یونیورسٹی مشی گن میں اکنامکس پڑھانے والے مشرف رسول سیان کو قومی ایئرلائن کانیا سی ای اومقررکیاگیا جبکہ ان کا ہوابازی کے شعبے سے تعلق نہیں رہا ، مشرف رسول سیان پی آئی اے کے دسویں سی ای اومقررکیے گئے۔ دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے میں اعلیٰ افسران کے اثاثوں کی چھان کی اطلاعات پر افسران میں کھلبلی مچ گئی اور چہ میگوئیاں جاری ہیں۔