جمعرات, 25 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

ایمزٹی وی(صحت) کیا آپ نیند کے دوران خراٹے لیتے ہیں ویسے تو یہ اتنے نقصان دہ نہیں ہوتے تاہم ان کی شدت بڑھنے سے دماغی افعال پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے فالج، دل کے دورے اور ڈپریشن سمیت مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مگر یہ عادت گھر والوں کی نیند کے لیے بھی تباہ کن ہوتی ہے جن کے لیے کسی خراٹے لینے والے شخص کے قریب سونا آسان نہیں ہوتا۔ اگر تو آپ یا کوئی پیارا اس عادت کا شکار ہے تو ان آسان گھریلو ٹوٹکوں کو آزما کر دیکھیں، ہوسکتا ہے یہ کارآمد ثابت ہوں۔

سونے کا انداز بدلنا اگر آپ چت لیٹ کر سوتے ہیں تو گلے کے مسلز کھچ جاتے ہیں اور نزدیک آجاتے ہیں، ایسا ہونے سے سانس لینے پر وائبریشن پیدا ہوتی ہے جو خراٹوں کا باعث بنتی ہے، پہلو کے بل سونا آپ کے گلے کے مسلز کو قریب لانے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، جس سے خراٹوں کا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سرد پلازما استعمال کرتے ہوئے ٹوٹی ہڈیوں کی تیز رفتار بحالی کے کامیاب تجربات کیے ہیں جن سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے اسپتالوں میں بھی جلد ہی استفادہ کیا جانے لگے گا۔

فلاڈلفیا، پنسلوانیا کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں ماہرین نے مائیکرو سیکنڈ پر محیط سرد پلازما کے جھماکوں کی مدد سے ہڈیوں کی تشکیل کرنے والے خلیات کی تیز رفتار افزائش اور نتیجتاً ہڈیوں کی جلد بحالی کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ ان تجربات کے دوران جب انہوں نے پلازما جھماکوں کا دورانیہ مزید کم کرکے انہیں نینو سیکنڈ پیمانے جتنا مختصر کیا تو اس کا الٹا اثر ہوام اب سرد پلازما کے یہی ’’نینو سیکنڈ جھماکے‘‘ خلیوں میں تقسیم کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے لگے۔

تجربات کی غرض سے یہ خلیات ہڈیوں کے مختلف حصوں سے حاصل کرکے پیٹری ڈش میں رکھے گئے تھے۔ یعنی ابھی اس تکنیک کو انسانی جسم میں موجود خلیات پر آزمانا باقی ہے۔

ماہرین کا یہ گروپ اس سے پہلے سرد پلازما کو مختلف انداز سے کھال اور ہڈیوں کے خلیات پر براہِ راست استعمال کرچکا ہے جب کہ حالیہ تجربات میں انہوں نے ’’ایکسٹرا سیلولر میٹرکس‘‘ کو ہدف بنایا۔ یہ کولاجن اور دوسرے پروٹینز پر مشتمل ایک ایسا جال ہوتا جس نے ہڈیوں کے خلیات کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہوتا ہے اور جس میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہڈیوں کے خلیوں کی افزائش میں تیزی یا سست رفتاری آتی ہے۔

ان تجربات سے امید پیدا ہوچلی ہے کہ آنے والے برسوں میں سرد پلازما کی مدد سے ایک طرف تو ٹوٹی ہڈیوں کا بہتر اور تیزرفتار علاج ممکن ہوسکے گا بلکہ ضرورت پڑنے پر اسی سرد پلازما سے کینسر کے علاج میں بھی فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔

ایمزٹی وی(صحت)ملک میں دواؤں کی مانیٹرنگ کے نظام میں بہتری لانے کیلیے وزارت صحت کے حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ہنگامی تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ وزیرمملکت سائرہ افضل تاڑر فارما کمپنیوں کی طرف سے آئے روز ادویات کی قمیتوں میں اضافے اور مصنوعی قلت پیدا کرکے جان بچانے والی دواؤں کو مہنگے داموں فروخت کرنے اور ڈرگ اتھارٹی کی طرف سے کوئی ٹھوس اقدام نہ اٹھانے پرشدید تذبذب کا شکارہیں۔

فارما کمپنیوں کے معاملات درست انداز میں حل نہ کرنے پر وزیر مملکت سائرہ تارڑ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر اسلم افغانی سے سخت خفاہیں جسکی بیناد پرسائرہ افضل تارڑکو وزیر اعظم ہاؤس سے بھیدواؤں کی قیمتوںکوکنٹرول کرنے کے احکام دیے گئے ہیں۔

ایمزٹی وی(صحت)ابتدائی طبی امداد نہ ملنے پر کئی افراد اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ مگر کراچی کی ایک منفرد ایمبولینس سروس اس مسئلے کا بہترین حل ہے۔ کراچی میں سات سال قبل جدید سہولیات سے آراستہ امن ایمبولینس کا آغاز ہوا۔ حادثے کا شکار زخمی ہویا سخت اذیت میں متبلاء مریض،بر وقت اسپتال منتقل کرنے کیلئے اس سروس کی خدمات بے مثال رہی ہیں۔امن فاونڈیشن کا قافلہ بڑھتا گیا اور اب 65 سے زائد ایمبولینسزلاکھوں انسانوں کی زندگیاں محفوظ کررہی ہیں۔

ایمبولینس میں ہی موجود ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف اسے سب سے منفرد بناتی ہیں۔امن فاونڈیشن صرف ایمبولینس سروس ہی تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کا سب سے بڑا ووکیشنل کورسز، امن ٹیگ قائم کردیا گیاجہاں نو سے زائد ٹیکنکل کورسز روزگار حاصل کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ پبلک اینڈ پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت امن فاونڈیشن ٹھٹہ اور سجاول میں رواں سال 23 ایمبولینس سروس کا آغاز ہوگا۔ اس سروس کی ایک ایمبولینس کی مالیت 65 لاکھ سے زائد ہیں۔ امن مشن ہیتلھ پروگرام کے تحت ذہنی مریضوں کو گھراور میڈیکل کیمپ پرعلاج معالجہ مہیا کیا جاتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)وزیراعظم کی ہدایت پر انسداد پولیو کیلئےاقدامات سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں اس بیماری سے بچاؤ کے لیے اہم فیصلے کئے گئے۔ اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ،فوکل پرسن برائے انسداد پولیوعائشہ رضا فاروق نے شرکت کی ۔ زیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد،چاروں صوبوں اور فاٹا کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ رواں سال دسمبرتک پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ انسداد پولیو کے ایمرجنسی ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئےسخت نگرانی ہوگی۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلے کےمطابق اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے اسٹاف کامئی2017 تک تبادلہ نہیں ہوگا۔اجلاس میں صوبائی حکومتوں کو پولیو وائرس کی قومی مہم پرمؤثرعملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جمعرات, 11 اگست 2016 13:44

دودھ کو پھٹنے سے بچانے کا طریقہ

ایمزٹی وی(صحت)امریکی سائنسدانوں نے دودھ کو 9 ہفتے تک پھٹنے سے بچانے کا طریقہ ایجاد کر لیا ہے۔ امریکی سائنسدانوں نے دودھ کو نو ہفتے تک پھٹنے سے بچانے کا طریقہ ایجاد کر لیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق پرڈو یونیورسٹی انڈیانا اور یونیورسٹی آف ٹینیسی کے سائنسدانوں نے دودھ کو محفوظ کرنے کا ایک ایسا نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جس کی بدولت دودھ 9 ہفتے یعنی 63 دن تک نہیں پھٹے گا۔

اس طریقے میں سب سے پہلے دودھ کو جراثیم سے پاک کرنے کے معیاری طریقے یعنی پاسچرائزیشن سے گزار کر ٹھنڈا کر لیا جاتا ہے جس کے بعد دودھ کو ایک بار پھر بڑی تیزی سے گرم کرتے ہوئے اس کا درجہ حرارت معمول کے مقابلے میں ایک سے 2 سیکنڈ کے لیے 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک زیادہ کیا جاتا ہے اور پھر اسے اتنی ہی تیزی سے ٹھنڈا کر لیا جاتا ہے۔

اب اگر یہ دودھ کسی ڈبے یا برتن میں بند کر کے رکھ لیا جائے تو یہ 63 دن تک محفوظ رہے گا۔ یہ دلچسپ طریقہ ایجاد کرنے والی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پاسچرائزیشن کی بدولت دودھ میں موجود 99 فیصد سے زیادہ جراثیم مرجاتے ہیں اور ہماری تکنیک ان باقی بچے ہوئے جرثوموں میں سے بھی 99 فیصد سے زیادہ کو مار ڈالتی ہے یعنی عملا ًدودھ میں ایسا کچھ نہیں بچتا جو اسے خراب کر سکے، یہ دودھ نہ صرف جراثیم سے پاک ہوتا ہے بلکہ 9 ہفتے تک اپنی رنگت، ذائقے اور خوشبو میں بھی ترو تازہ رہتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ طریقہ ڈیری مصنوعات بنانے والے کارخانوں کے لیے ہے جس سے گھر پر مشکل ہی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)متحدہ عرب امارات میں اپنی نوعیت کے پہلے آپریشن میں ایک مریض کے پھیپھڑوں سے 15 سرطانی رسولیاں نکالی گئی ہیں۔ بھارت میں خاتون کے پیٹ سے 15 کلو وزنی رسولی نکال دی گئی یہ آپریشن ابوظہبی کے اسپتال میں کیا گیا تاہم اس میں غیرمعمولی محنت، مہارت اور وقت درکار تھا۔ ڈاکٹروں نے پہلے مریض کو کئی ہفتوں تک کیموتھراپی سے گزارا لیکن اس عمل میں رسولیاں مزاحم تھیں جن کی بڑی تعداد کی وجہ سے نوجوان کے پھیپھڑے کو نکالنا ہی واحد حل تھا تاہم ڈاکٹروں نے 8 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد 15 رسولیاں الگ کیں۔

گوجرانوالہ میں معذور لڑکی کے پیٹ سے 12 کلو وزنی رسولی نکال لی گئی ڈاکٹروں کے مطابق رسولیوں کی جسامت 0.8 سینٹی میٹر سے 8 سینٹی میٹر تک ہے اور انہیں نکالنے کے بعد مریض کا پھیپھڑا بچ گیا ہے۔ آپریشن کے بعد چند گھنٹوں تک مریض کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا اور پھر انتہائی نگہداشت کے شعبے میں مزید ایک دن رکھا گیا جس کے بعد مریض کی حالت نارمل ہوگئی اور وہ تیزی سے صحت یاب ہونے لگا۔ اس سے قبل 12 ہفتے کی کیمو تھراپی کے بعد کینسر کو روک دیا گیا تھا تاہم لیزر کے ذریعے ایک ایک کرکے ٹیومر نکالے گئے ہیں۔

جمعرات, 11 اگست 2016 12:54

دمہ کے مریضوں کیلئے خوشخبری

ایمزٹی وی(صحت)برطانوی ماہرین نے ایسی دوا تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے استعمال سے دمہ کے مریضوں کی انہیلر سے جان چھوٹ جائے گی۔ اس دوا کو یونیورسٹی آف لائسٹر کے ماہرین نے تیار کیا ہے اور ان کے مطابق یہ دوا ایک ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہوسکتی ہے۔ دوا کو فیوی پائپرینٹ کا نام دیا گیا ہے، اسے کئی مریضوں پر آزمایا گیا جس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ یہ پھیپھڑوں کو تندرست رکھتی ہے اور اور سانس کی نالی کے اندر متاثرہ حصوں کو بحال کرتی ہے۔

اس وقت دمے کی جو دوائیں عام ہیں وہ وقتی طور پر دمے کے اثرات کو دباکر سوزش کم کرتی ہیں یا پھر سانس کی نالی کو چوڑا کردیتی ہیں۔ یہ نئی دوا فیوپائپرینٹ دو طرح سے کام کرتی ہے۔ یہ تنفس کی گزرگاہ میں تیرتے سوزش پیدا کرنے والے خلیات کو روکتی ہے اور متاثرہ حصے کو درست کرکے بحال کرتی ہے۔

ماہرین نے اسے شدید دمے میں مبتلا مریضوں پر 12 ہفتوں تک آزمایا جس سے اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے اور دوا نے سوزش کو 80 فیصد کم کردیا۔ ماہرین کے نزدیک دمہ پمپ میں ایک خرابی یہ ہےکہ 60 سے 70 فیصد تک مریض اسے درست انداز میں استعمال نہیں کرتے اور اس کا بہت کم فائدہ ہوتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسرسلمان افغانی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سالانہ تقریباً 3ارب ڈالر مالیت کی دوائیں تیارہوتی ہیں جن میں سے تقریبا 2 فیصدکے قریب غیرمعیاری ہوتی ہیں جبکہ0.1 فیصددوا جعلی ہوتی ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے جعلی اورغیرمعیاری دواؤں کی روک تھام کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ بارکوڈ رولزکے تحت دواؤں کی پیکنگ کوٹیکنالوجیکل ٹولز کے ذریعے کوڈنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیاہے۔

سلمان افغانی نے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس معاملے پر مرحلہ وارکام شروع کردیا ہے، اس کوڈنگ کے تحت دوا خریدنے والااپنے موبائلز کے ذریعے دواؤں کے اصلی یانقلی ہونے کاپتہ چلا سکے گا۔

انھوں نے بتایاکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے پہلی بارملک کے اندرکم استعمال ہونے والی ادویہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے ان کی قیمتیں انڈیا اور بنگلہ دیش کے برابر مقرر کرنے کافیصلہ کیا ہے تاکہ دوائیں مارکیٹ میں بلیک نہ کی جاسکیں، مقررہ قیمت سے زائد پر فروخت کرنے والوں کیلیے سزاؤں میں اضافہ کیاجارہا ہے جس میں فارماسیوٹیکل کمپنی کے مالک کو ایک کروڑ سے 10 کروڑ روپے جرمانہ اور 3سال قید،ڈسٹری بیوٹرکو ایک لاکھ سے10لاکھ روپے جرمانہ اور2سال قیدجبکہ ریٹیلر کو ایک لاکھ روپے جرمانہ اورایک سال قیدکی سز ادی جاسکے گی۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خالدمگسی کی زیر صدارت ہوا،ڈریپ کے سی ای اونے بریفنگ کے دوران بتایاکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے بنائے گئے نئے ریگولشنز پرکام تیزی سے جاری ہے جس کے تحت نہ صرف ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کواپ گریڈ کیا جائے گا بلکہ دواؤں کے معیار کو بھی بہتربنایاجائے گا بلکہ ادویہ کی قیمتوںکوبھی کنٹرول کیا جائے گا۔

انھوں نے بتایاکہ پالیسی بورڈنے ڈریب لیب کی اپگریڈیشن کے لیے 15 کروڑکی منظوری دے دی ہے اس کی اپگریڈیشن ڈبلو ایچ اوکی ایکریڈیشن مل جائیگی جس کے نتیجے میں بیرون ملک دواؤں کی درآمد میں آسانی پیدا ہوگی،کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈریپ کی اپنی بلڈنگ بنانے کیلیے 20 کنال اراضی حاصل کرنے کیلیے کوشش کی جا رہی ہے، وزیرمملکت سائرہ افضل تارڑنے بتایاکہ پاکستان میںمتبادل ادویہ اورمیڈیکل ڈیوائسزکے شعبہ جات توموجودتھے لیکن انکے قوانین موجودنہ تھے جوہم نے آکر بنائے، چیئرمین کمیٹی خالدمگسی نے کہاکہ تمام قوانین کو جلد پاس کیاجائے اورکوشش کی جائے کہ عوام کو بھی آگاہی فراہم کی جائے۔

اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے سفارش کی کہ دواؤں اوران کی پیکنگ کامعیار بہترکیاجائے

ایمزٹی وی(صحت)قدرتی وسائل سے مالامال مرادعلی شاہ کے آبائی گاؤں جھانگارا کا اسپتال خود برسوں کا مریض لگتا ہے۔ڈاکٹر موجود ہیں نہ مریضوں کو سہولتیں میسر ہیں۔ وزیراعلی مرادعلی شاہ کےآبائی گاؤں جھانگارا کےاسپتال کسی جنگ زدہ علاقےکامنظر پیش کرتاہے۔ گاؤں جھانگارا کے مکینوں کیلئے اسپتال میںکوئی مسیحا نہیں۔ گاؤں میں کوئی بیمار ہوجائے یا حادثے کی ایمرجنسی کی صورت میں علاقے مکینوں کو شدید دشواری ہوتی ہے۔

سندھ کی کمان سنبھالنے والے مراد علی شاہ کا آبائی گاؤں تیل و گیس جیسی معدنیات سے مالامال ہے لیکن سہولیات سے محروم لوگوں کودرد کی دوا کیا ملے، یہاں تو اسپتال کھنڈر،ایکسرے روم کو تالے اورڈاکٹروں کا کوئی اتا پتہ نہیں۔