جمعرات, 25 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

ایمزٹی وی(صحت) بڑے گوشت اور انڈوں کے زیادہ استعمال سے قبل از وقت موت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ مانچسٹر جنرل اسپتال کے طبی ماہر مینگ یانگ سونگ کے مطابق غیر صحت مندانہ طرز زندگی جیسے بڑے گوشت اور ڈیری مصنوعات کا زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصاندہ اور مہلک امراض کا باعث بنتا ہے اور قبل از وقت موت کی بڑی اہم وجہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈبل روٹی، اناج، پاستہ، لوبیہ اور خشک میوہ جات کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہیں، ان غذاؤں کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے صحت مند اور فعال زندگی کا حصول ممکن ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)سرکہ، ادرک، لہسن اور لیموں پانی موسم برسات میں پیدا ہونیوالی بیماریوں سر درد، بخار، پیٹ درد، قے، متلی، دست، بھوک کی کمی، ڈی ہائیڈریشن اور گیسٹرو کا بہترین علاج ہیں۔

برسات میں چند احتیاطوں سے اس موسم کو باعث رحمت بنایا جاسکتا ہے، موسم برسات میں گرمی اور رطوبت کی زیادتی کی وجہ سے مضر اور خطرناک جراثیم کی افزائش میں تیزی آجاتی ہے، جس سے موسمی اور متعدی بیماریاں نمودار ہوتی ہیں، سر درد، بخار، پیٹ درد، قے، متلی، دست، بھوک کی کمی، ڈی ہائیڈریشن، گیسٹرو اس میں قابل ذکر ہیں، ان امراض کی وجہ آلودہ پانی، گلے سڑے پھلوں کا استعمال اور ناقص خوراک ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ موسم برسات کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کیلئے پانی کو 10 منٹ اسٹیل کے برتن میں اُبال کر استعمال کریں، جسمانی صفائی کا خاص خیال رکھیں، دن میں کم از کم ایک بار صابن سے اچھی طرح ضرور نہائیں، صاف لباس پہنیں، گھر اور گلی محلے کی صفائی کا خیال رکھتے ہوئے ان مقامات پر پانی ہرگز جمع نہ ہونے دیں۔

ماہرین کے مطابق موسم برسات کے دوران گھر میں جراثیم کش ادویات کا اسپرے کریں یا قدیم گھریلو ہربل جراثیم کش اسپرے یعنی حرمل، گوگل کی دھونی دیں، بازاری کھانوں یا کھلے عام فروخت کی جانے والی کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز کریں، سبزیوں اور پھلوں کو اچھی طرح دھو کر استعمال کریں، نرم اور زود ہضم غذا کھائیں، باسی اشیاء سے مکمل پرہیز کریں، زیادہ کھانا نہ کھایا جائے، روم کولر کا استعمال اور کھلے آسمان تلے سونا نقصاندہ ہے اس لئے کہ نم دار ہوا بدن کے درجہ حرارت کو مناسب نہیں رہنے دیتی اور بخار کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، نیز جوڑوں میں درد شروع ہوجاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکہ، ادرک، لہسن اور لیموں پانی کا استعمال موسم برسات کی بیماریوں کا بہترین علاج ہے، اس موسم کی بیماریوں میں نزلہ، زکام، کھانسی، انفلوئنزا، گیسٹرو، ہیضہ، پیچش، اسہال، بدہضمی، پھوڑے، پھنسیاں، خارش، قے، متلی، آشوب چشم شامل ہیں۔

ایمزٹی وی(صحت)خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کے علاقہ تخت کئی میں آٹھ سال بعد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے ہیں۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کے علاقے تخت کئی میں آٹھ سال کے وقفہ کے بعد پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

پولیو مانیٹرنگ سیل کے مطابق تین روز جاری رہنے والی مہم میں 25 پولیو ورکرز نے حصہ لیا اور 36 گھنٹوں کے دوران 67 بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

ایمزٹی وی(صحت)ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ بیٹھنے کی ملازمت کرنے والے یا گھروں میں بیٹھے رہنے والے خواتین و حضرات اپنے پیروں اور انگوٹھوں کو حرکت دے کر امراضِ قلب سے بچ سکتے ہیں جو بیٹھے رہنے کی وجہ سے ممکنہ طور پر انہیں لاحق ہوسکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف میسوری کے ماہرین کہتے ہیں کہ عمررسیدہ افراد جو دفتروں میں دیر تک بیٹھے رہتے ہیں وہ بیٹھے بیٹھے اپنے پاؤں اور انگوٹھے ہلاکر بدن میں دورانِ خون بڑھا کر جان لیوا دل کے امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ خواہ کوئی تقریب ہو، گھر میں ٹی وی دیکھتے ہوئے اور دفاتر میں ہم کئی گھنٹے بیٹھے رہنے والے عمر رسیدہ افراد بہت دیر بیٹھے رہیں تو اس سے دل کا دورانِ خون متاثر ہوتا ہے جو دل کی بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ اس سے قبل کئی اہم تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ بہت دیر تک بیٹھے رہنے سے عمررسیدہ افراد قبل ازوقت موت کے شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

میسوری یونیورسٹی میں ڈاکٹر حومے پاڈیلا کے مطابق جدید طرزِ زندگی میں ہم غیرشعوری طور پر بہت دیر تک بیٹھے رہتے ہیں۔ اگر ہم بہت دیر تک بیٹھے رہیں تو پیروں میں خون کی گردش سست ہوجاتی ہے جو قلب کو متاثر کرتا ہے۔ ایسے میں بیٹھے بیٹھے پیر اور انگوٹھے ہلائے جائیں تو پیروں تک خون کا بہاؤ بہتر ہوجاتا ہے اور شریانیں بہتر ہوتی ہیں۔ اس معمولی سی ورزش کے حیرت انگیز اثرات مرتب ہوتے ہیں جو اب تک سائنس کے نگاہوں سے اوجھل تھے۔

تجرباتی طور پر ان کی ٹیم نے 11 صحتمند مرد و خواتین کو بھرتی کیا تین گھنٹے تک انہیں بٹھا کر ان کے ٹیسٹ لئے گئے۔ اس دوران ایک گروپ کے لوگوں نے ہر چار منٹ کے بعد ایک منٹ کے لئے اپنا پیر ہلایا جبکہ دوسرے پیر کو آرام کی کیفیت میں میں ہی رہنے دیا۔ اس کے بعد تمام رضاکاروں میں دورانِ خون کو نوٹ کیا گیا تو علم ہوا کہ جنہوں نے اپنے پیر ہلائے تھے ان کے جسم میں خون کی بہاؤ بہت اچھا تھا۔ جس پیر کو نہیں ہلایا گیا تھا اس میں خون کا بہاؤ بہت سست تھا۔

اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ مصروف زندگی میں بھی معمولی کوشش سے دورانِ خون کو بہتر رکھا جاسکتا ہے۔ اس لیے نشست کے دوران دونوں پیروں کو ہلانے سے خون کا بہاؤ بہتر کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ماہرین اسے واک اور جاگنگ کا بدل نہیں کہتے کیونکہ تیز قدموں سے چلنا اور دوڑ جسم پر حیرت انگیز فوائد مرتب کرتے ہیں۔ ڈاکٹر پاڈیلا کے مطابق دفتر میں بھی کام چھوڑ کر کچھ دیر تک چہل قدمی ضرور کریں اور اگر چلنے کا وقت نہ ہو تو بیٹھے بیٹھے پیر ضرور ہلائیں۔

ایمزٹی وی(صحت)نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں پایا جانے والا ایک کھٹا رسدار پھل بہت تیزی سے گردے کی پتھری کو ختم کرسکتا ہے۔ یہ تحقیق گزشتہ 3 عشروں میں گردوں کی پتھری کے مؤثر علاج میں اہم ترین پیش رفت ہے جس سے پتا چلا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا اور خصوصاً انڈونیشیا میں اگنے والا پھل ’’گارسینیا کمبوگیا‘‘ میں ایک اہم مرکب پایا جاتا ہے جسے ہائیڈروآکسی سٹریٹ (ایچ سی اے) کہا جاتا ہے ۔ یہ مرکب ایک جانب تو گردے میں پتھری بننے سے روکتا ہے تو دوسری جانب گردے میں موجود پتھری کو گُھلا کر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

دنیا بھر میں 12 فیصد مرد اور 7 فیصد خواتین گردے میں پتھری کی شکار ہوجاتی ہیں۔ عموماً ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد میں پتھری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ گردے کی پتھری کیلشیئم آکسیلیٹ سے بنی ہوتی ہے اور گارسینا کمبوگیا اسے روکنے اور ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ماہرین نے گردے میں پتھری کے شکار مریضوں کو 3 روز تک گارسینیا پھل سے اخذ کردہ ایچ سی اے سپلیمنٹ دی جس کے متاثر کن نتائج نکلے۔ ڈاکٹروں کے مطابق گردوں میں پتھری کے مریض زیادہ سے زیادہ پانی پئیں اور بادام وغیرہ سے دوررہیں کیونکہ ان میں آکسیلیٹ کی زائد مقدار موجود ہوتی ہے۔ ڈاکٹر مریضوں کو پوٹاشیئم سائٹریٹ دیتے ہیں جو پتھری کی افزائش روکتی ہے لیکن اس کے سائیڈ افیکٹ دردناک ہوتے ہیں۔

امریکی طبی ماہر نے بتایا ہے کہ پھل میں موجود ایچ سی اے مرکب کو 3 روز تک گردے میں پتھری والے مریضوں کو کھلایا گیا۔ اس سے قبل لیبارٹری میں چوہوں پر کیے گئے تجربات میں بھی اس کے اہم نتائج ملے تھے اور پتھری کو حل کردیا تھا۔ جن مریضوں نے یہ سپلیمنٹ لیا ان کی پیشاب میں پھتری کے ذرات کی بڑی مقدار ظاہر ہوئی۔

منگل, 09 اگست 2016 11:42

توند کم کرنے کے 14 آسان طریقے

ایمزٹی وی(صحت)اپنے جسم میں نکلتی ہوئی توند کسی کو اچھی لگ سکتی ہے خواتین اور مرد دونوں اپنی پھیلتی کمر اور نکلتے پیٹ سے پریشان ہوتے ہیں۔ مگر اس سے نجات پانا بہت مشکل لگتا ہے۔ تاہم پیٹ میں جمع ہونے والی اضافی چربی کو گھلانے کے آسان طریقے موجود ہیں جس سے آپ کا جسم چند ہفتوں یا مہینوں میں ایک بار پھر متناسب ہوسکتا ہے۔

نمک دانی کو میز سے ہٹا دیں متعدل مقدار میں نمک کا استعمال صحت کے لیے اچھا ہے کیونکہ یہ صحت مند دل اور دماغ کے لیے ضروری ہے، مگر بہت زیادہ نمک جسم میں پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ پیٹ کو پھولنے پر مجبور کردیتا ہے، اضافی وزن میں کمی کے لیے نمک کی مقدار میں کی لانا ضروری ہے۔

چیونگم سے دوری بیشتر افراد کسی لت سے بچنے یا بے مقصد کھانے سے بچنے کے لیے چیونگم کا استعمال کرتے ہیں مگر اس کا ایک غیر متوقع مضر اثر ہوتا ہے، اور وہ ہے پیٹ کا پھولنا۔ جو بھی چیونگم چباتا ہے وہ کچھ مقدار میں ہوا بھی ہضم کرلیتا ہے جس سے پیٹ پھولنے اور گیس کی شکایت پیدا ہوتی ہے، جبکہ گم میں موجود مصنوعی مٹھاس جنک فوڈ کی اشتہا بھی بڑھا سکتی ہے۔

صحیح طرح چبانا اگر آپ تیزی سے خوراک کو نگلتے ہیں تو یہ پیٹ کے پھولنے کا باعث بنتا ہے، کھانے کے صحیح آداب کا خیال رکھنا نہ صرف پیٹ کو صحیح شکل میں برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ دوست اور رشتے دار بھی خوش ہوتے ہیں۔

میٹھی اشیاءسے دوری میٹھی اشیاءیقیناً لذیذ ہوتی ہیں مگر ان کا بہت زیادہ استعمال ہمارے جسم کے لیے کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا، یہ نہ صرف بہت زیادہ کیلوریز سے بھرپور ہوتی ہیں بلکہ ہماری کمروں کو بھی پھیلاتی ہیں، جبکہ اس کے نتیجے میں انسولین کی حساسیت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں اضافی چربی پیٹ کے گرد جمع ہونے لگتی ہے۔ توند سے نجات چاہتے ہیں تو چینی سے دوری اختیار کرلینا بہترین حکمت عملی ہوتی ہے۔

قبض سے بچنا شدید قبض بہت عام مرض ہے اور یہ پورے جسم پر اثرات مرتب کرتا ہے خاص طور پر پیٹ میں سوجن اور اس کا تکلیف دہ انداز سے پھولنا، توند کو باہر نکالتا ہے، قبض سے بچنے کے لیے گھریلو ٹوٹکے استعمال میں بہت آسان اور موثر ثابت ہوتے ہیں۔

زیادہ نیند آج کے طرز زندگی میں لوگوں کی نیند کا دورانیہ کم سے کم ہوتا جارہا ہے جس کی قیمت مختلف بیماریوں کی شکل میں چکانا پڑتی ہے، جس میں سب سے نمایاں پیٹ کا نکلنا ہے، ایک رات صرف تیس منٹ کی کم نیند بھی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے اور یہ وزن توند کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔

جنک فوڈ بھی دشمن جنک یا پراسیس فوڈ میں نمک بہت زیادہ ہوتا ہے جس کا احساس تک نہیں ہوتا، درحقیقت نمک تو سوپ سے لے کر پاستا یہاں تک کہ میٹھی اشیاءمیں بھی موجود ہوتا ہے، اس غذا کی جگہ تازہ پھل ، سبزیاں یا گوشت وغیرہ کو ترجیح دینے پر پیٹ آپ کا شکر گزار ہوگا اور جسمانی وزن میں بھی کمی آئے گی۔

مشروب کا صحیح انتخاب توند سے پاک جسم چاہتے ہیں ؟ تو اپنے گلاس کو بھی دیکھیں، دودھ اور کولڈ ڈرنکس پیٹ پھولنے کا باعث بن سکتے ہیں جس کی وجہ انسانوں میں لیکٹوز کو ہضم کرنے کی صلاحیت میں کمی آنا ہے، تاہم دودھ اتنا نقصان دہ نہیں جتنی سافٹ ڈرنکس ہیں عام ہو یا ڈائٹ یہ میٹھے مشروبات توند نکلنے کا باعث بنتے ہیں۔

پانی کو ترجیح اگر کچھ مشروبات کمر کو پھیلاتے ہیں تو ایک توند کو شرطیہ کم کرتا ہے اور وہ ہے پانی، یہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچاتا ہے جس سے پیٹ نہیں پھولتا، جبکہ پانی کا زیادہ استعمال غذا کی اشتہا کو بھی کم کرتا ہے اور پیٹ بھی جلد بھر جاتا ہے۔

پھلوں کو نہ بھولیں پھل جیسے بیریز، چیری، سیب اور مالٹے وغیرہ ایک قدرتی جز کیورسیٹن سے بھرپور ہوتے ہیں جو معدے کی سوجن کم کرتے ہیں، تو اگر آپ ان پھلوں کو اپنے گھر میں نمایاں جگہ پر رکھیں تو بے وقت بھوک پر آپ انہیں کھانے کو ترجیح دیں گے۔

کھڑے ہونے کا صحیح انداز دو سیکنڈ میں سپاٹ پیٹ چاہتے ہیں؟ تو بالکل سیدھا کھڑے ہوجائیں، جھک کر چلنے سے پیٹ باہر کی جانب نکلتا ہے مگر ریڑھ کی ہڈی کو سیدھا رکھنے سے آپ لمبے اور دبلے نظر آتے ہیں، یقیناً یہ ایک عارضی حل ہے مگر کھڑے ہونے کا صحیح انداز پرکشش شخصیت سے ہٹ کر بھی متعدد طبی فوائد کا حامل ہوتا ہے۔

تناﺅ سے بچیں تناﺅ جسم میں ایک ہارمون کورٹیسول کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے اور یہ ہارمون پیٹ کے گرد چربی کو جمع کرنے لگتا ہے، روزمرہ میں زیادہ تناﺅ موٹاپے سے ہٹ کر بھی صحت کے لیے اچھا نہیں اور مختلف امراض کا باعث بنتا ہے۔

ڈیوائسز سے دوری اسمارٹ فون، ٹیبلیٹ اور ٹیلیویژن آپ کے کمر کے حجم پر اثرات مرتب کرتے ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے استعمال کرتے ہوئے آپ بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں جس کے نتیجے میں جسمانی سرگرمیاں تھم جاتی ہیں اور کیلوریز جلتی نہیں۔ ان ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی جسمانی گھڑی پر اثرات مرتب کرتی ہیں اور نیند کی کمی کا مسئلہ سامنے آتا ہے جو توند نکلنے کا باعث بنتا ہے۔

تمباکو نوشی سے چھٹکارا کینسر جیسے موذی مرض کے باوجود آپ تمباکو نوشی ترک کرنے کے لیے کوئی جواز ڈھونڈ رہے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ عادت موٹاپے کا باعث بھی بنتی ہے، درحقیقت تمباکو نوشی پیٹ کے گرد چربی کے جمع ہونے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں توند نکلنے لگتی ہے۔

منگل, 09 اگست 2016 11:29

گردوں کے امراض کی 6 علامات

ایمزٹی وی(صحت)گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔ مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔

کئی بار گردے لگ بھگ ختم ہونے والے ہوتے ہیں تو بھی علامات سامنے نہیں آتیں تو اس سے بچنے کے لیے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا سب سے بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔ تاہم گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

سوجن اور وزن میں اضافہ ہونا گردوں کا کام جسم سے کچرے کوسیال شکل یا پیشاب کی شکل میں خارج کرنا ہوتا ہے، اگر گردوں کے افعال سست یا کام نہ کریں تو یہ سیال جسم میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصوں جیسے پیروں میں سوجن مستقل رہنے لگتی ہے۔

پیشاب کم آنا گردے بیشتر کچرا پیشاب کی شکل میں خارج کرتے ہیں اور اگر اس عضو میں مسئلہ ہو تو معمول کے مطابق پیشاب کم آنے لگتا ہے جو گردوں میں گڑبڑ کی علامت ہوسکتی ہے۔

بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی گردوں کے افعال میں کسی فرد کے ہیمو گلوبن کی سطح کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے، جب یہ عمل متاثر ہوتا ہے تو خون کی کمی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم ہوتی ہے اور آپ ہر وقت بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی محسوس کرتے ہیں۔

کھانے کی خواہش ختم ہونا، متلی یا سوچنے میں پریشانی یہ مسائل اس وقت سامنے آتے ہیں جب کچرا جسم سے خارج ہونے کی بجائے جسمانی نظام میں جمع ہونے لگتا ہے اور جسم کے دیگر حصوں جیسے معدے اور دماغ کو متاثر کرنے لگتا ہے۔

بلڈ پریشر میں اضافہ ایک بار گردوں کو نقصان پہنچ جائے تو وہ بلڈ پریشر کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرپاتے، جس کے نتیجے میں شریانوں میں خون کا دباﺅ بڑھتا ہے جو شریانوں کو کمزور کرکے گردوں کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔

دل کی دھڑکن میں خرابی اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)آپ ایسے 80 یا 90 سالہ افراد کو جانتے ہوں جو جسمانی طور پر مستعد اور ہر کام کرتے ہوں اور ایسے بھی 40 یا 50 سال کے لوگ آپ نے دیکھے ہوں گے جن سے ہلا بھی نہیں جاتا۔ درحقیقت آپ کی چند عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو جسم کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب گامزن کردیتی ہیں۔ تاہم ان عادتوں سے واقف ہوکر انہیں ترک کرنا اور قبل از وقت بڑھاپے سے بچنا کافی آسان ہے۔

خراب غذائی عادات ناقص غذا شرطیہ آپ کو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بناسکتی ہے، جنک فوڈ، میٹھی یا زیادہ چربی والی غذائیں اس سفر کو تیز کردیتی ہیں جبکہ محدود مقدار میں کیلوریز اور زیادہ غذائیت پر مبنی خوراک جیسے پھل، سبزیاں، اجناس اور گوشت وغیرہ کا استعمال اس سے سے بچاتا ہے۔

کم نیند اگر آپ مناسب نیند نہیں لیتے تو آپ کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے، نیند صحت مند اور خوش باش زندگی کے ضروری ترین اجزاء میں سے ایک ہے، کیونکہ یہ دماغ کو اپنا کام ٹھیک کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ جسمانی نظام کو بھی ری چارج کرتی ہے۔ نیند سے دوری سے جسمانی وزن میں اضافہ، کینسر اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تناﺅ کبھی کبھی کا تناﺅ تو نقصان دہ نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے کیونکہ یہ مختلف ہارمونز کو خارج کرتا ہے، مگر جب یہ روزمرہ میں آپ کو شکار کرنے لگے تو یہ ہارمونز سردرد اور دل میں درد کا باعث بنتے ہیں، طویل المعیاد بنیادوں پر شدید تناﺅ آپ کو نوجوانی میں ہی بوڑھا دکھانے لگتا ہے۔

جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہر وقت بیٹھے رہنے کی عادت جسم کے لیے تباہ کن بلکہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے، بیٹھے رہنے کے نتیجے میں زیریں جسم کے عضلات کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے جبکہ میٹابولز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انسان جلد بوڑھا ہونے لگتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ بہت زیادہ جسمانی محنت کرنے لگیں بلکہ کرسی سے کچھ دیر کے لیے اٹھ کر چہل قدمی کرنا بھی مثبت اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

تمباکو نوشی اگر آپ تمباکو نوشی، منشیات وغیرہ کی لت کا شکار ہوں تو یہ چیزیں جسم کو آپ کے خیال سے بھی تیزی سے تباہ کردیتی ہیں، ایک سگریٹ کے نتیجے میں 15 منٹ کے اندر ڈی این اے کو نقصان پہنچ سکتا ہے تو اس سے نجات پالینا ہی بہترین ہے۔ تمباکو نوشی کے نتیجے میں جلد موت کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

خطرات کے عناصر کو نظرانداز کرنا اگر ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ گلوکوز یا ہائی گلوکوز کی تشخیص نہ ہوسکے تو یہ جسم کو تباہ کردینے والے امراض ثابت ہوتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ اکثر افراد کو ان امراض کا علم ہی اُس وقت ہوتا ہے جب ہارٹ اٹیک یا فالج کا حملہ ہوتا ہے اور اُس وقت تک کافی تاخیر ہوچکی ہوتی ہے، تو ہر چند ماہ کے اندر ان کے ٹیسٹ کرالینا اور ان کی علامات پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)روزانہ صرف آدھے گھنٹے کا مطالعہ آپ کی زندگی میں کئی برس کا اضافہ کرسکتا ہے جب کہ ناول پڑھنے کا اثر زیادہ گہرا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں ایک 12 سالہ طویل مطالعہ کیا گیا جس کے لیے امریکا میں ییل یونیورسٹی کے ماہرین نے 50 سال سے زائد عمر کے 3 ہزار سے زائد افراد کو مطالعے شائع کیا۔ مطالعے سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں ساڑھے 3 گھنٹے تک کتاب کا مطالعہ کرنے والے افراد میں اس دوران موت کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوگیا۔

مطالعے میں شامل افراد سے ان کی صحت اور مطالعے کی عادت کے بارے میں بھی پوچھا گیا اور لوگوں کو 3 گروہوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان میں پہلا گروہ مطالعہ نہیں کرتا تھا، دوسرے گروہ میں ہفتے میں ساڑھے 3 گھنٹے تک مطالعہ کرنے والے لوگ اور تیسرے گروہ میں اس سے زیادہ وقت تک پڑھنے والے رضاکار شامل تھے جب کہ زیادہ مطالعہ کرنے والوں میں خواتین سرِ فہرست تھیں۔

مطالعہ ختم ہونے کے بعد انکشاف ہوا کہ جن افراد نے ہفتے میں ساڑھے 3 گھنٹے مطالعے میں گزارے وہ کتاب نہ پڑھنے والوں کے مقابلے میں 23 ماہ یعنی 2 سال زیادہ زندہ رہے۔ ماہرین کے مطابق ناول کی جگہ اخبارات، رسائل اور جرائد پڑھنے والوں پر بھی اس کا اثر ہوتا ہے لیکن اتنا زیادہ مضبوط نہیں ہوتا۔

ماہرین نے بتایا کہ روزانہ نصف گھنٹہ تک کتاب پڑھنے سے عمر بڑھ سکتی ہے، غالباً اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ کتابوں کے مطالعے سے ذہنی مسرت اور سکون ملتا ہے اور دماغ کی اکتسابی صلاحیت بڑھتی ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)کیا آپ کو معلوم ہے کہ 24 سال کی عمر کے بعد ہر پندرہ برس کے دوران دماغی رفتار میں 15 فیصد کمی آتی ہے جی ہاں یہ بات کئی طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آچکی ہے۔ مثال کے طور پر 2014 میں کینیڈا یونیورسٹی نے 16 سے 44 سال کی عمر کے 3 ہزار سے زائد افراد کو ایک ویڈیو گیم کھلا کر ان کی کارکردگی کو جانچا اور یہ دریافت کیا کہ 24 سال کے بعد دماغی تنزلی کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

تو اسی کو بنیاد بنا کر اب ایک نیا آن لائن ٹیسٹ تیار کیا گیا ہے جس کو بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ اس کے ذریعے چند سیکنڈ میں کسی کی اصل عمر بتائی جاسکتی ہے۔ جسٹ پارک نامی ایک ویب سائٹ نے 18 سے 66 سال کی عمر کے ہزاروں افراد کا سروے کرکے یہ ٹیسٹ تیار کیا ہے۔ اس ٹیسٹ میں ایک پہاڑی علاقے میں گاڑی چلتی ہوئی نظر آتی ہے اور پھر اچانک اسٹاپ کا نشان بنا آتا ہے جس پر کی بورڈ کا کوئی بھی بٹن دبا کر گاڑی کو روکنا ہوتا ہے۔

لوگوں کی عمر کی پیشگوئی سروے میں لوگوں کے ردعمل کے وقت کے مطابق کی جاتی ہے۔ تو آپ بھی اس لنک پر جاکر ٹیسٹ میں حصہ لیں اور جانیں کہ یہ کس حد تک آپ کی صحیح عمر بتانے میں کامیاب ہوتا ہے۔