جمعرات, 25 اپریل 2024

Displaying items by tag: Health

اتوار, 07 اگست 2016 13:35

7 منٹ میں مسلز بنانے کا طریقہ

ایمزٹی وی(صحت)اگر آپ ملازمت کرتے ہوں یا اپنا کوئی کام، جم جانے کے لیے وقت نکالنا آسان نہیں ہوتا اور اس کے باوجود آپ مسلز یا جسم کو بہترین بھی بنانا چاہتے ہو تو کیا کریں تو درحقیقت صرف 7 منٹ کی ورزش کو معمول بنالینے سے بھی آپ خود کو جسمانی طور پر فٹ اور مسلز کو بہترین بنا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے طبی سائنس نے ایک فارمولہ مرتب کیا ہے جسے HICT کہا جاتا ہے۔

اس کا مطلب زیادہ شدت کی ورزش کرنا ہوتا ہے جس کا مقصد مسلز کی مضبوطی اور انہیں بڑھانا ہوتا ہے۔اس کے لیے آپ کو 12 ورزشیں پوری شدت سے کرنا ہوں گی اور ہر ورزش کا دورانیہ 30 سیکنڈ ہونا چاہئے۔ ہر ورزش کے دوران 10 سیکنڈ کا وقفہ بھی لینا ضروری ہے۔

یہ کونسی ورزشیں ہیں یہ آپ نیچے ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں جس میں ہر ایک کو الگ الگ دکھایا گیا ہے، تاہم اگر ورزش کے بعد آپ کا دل تیز نہیں دھڑکتا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ٹھیک نہیں کررہے۔اگر ممکن ہو تو ان ورزشوں کو دن میں 2 سے 3 بار دہرائیں ورنہ دن میں ایک بار 7 منٹ کا یہ معمول مسلز کو بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)بھارت کے صوبے اتر پردیش میں ایک گاؤں نارائن پور میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس تیار کی گئی ہیں جس کے بعد حاملہ خواتین کی بحفاظت اسپتال روانگی آسان ہوگئی ہے۔ نارائن پور اتر پردیش کا ایک غیر ترقی یافتہ گاؤں ہے جو جنگل اور اونچے نیچے راستوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں طبی سہولیات اور اسپتال موجود نہیں جس کے باعث کسی بیماری کی صورت میں مریض کو قریب واقع شہر منتقل کرنا پڑتا ہے۔

مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت گاؤں میں حاملہ خواتین کی زچگی کے لیے اسپتال منتقلی ایک بڑا مسئلہ تھی کیونکہ سواری کے نام پر گاؤں والوں کے پاس صرف موٹر سائیکلیں تھیں۔ ان موٹر سائیکلوں کو ان اونچے نیچے راستوں پر لے جانے سے حاملہ خواتین کو سخت مشکل اور تکلیف سے گزرنا پڑتا تھا جس کا حل گاؤں والوں نے یوں نکالا کہ بائیک پر ایمبولینس میں استعمال کیا جانے والا بیڈ نصب کر کے ایک بائیک ایمبولینس تشکیل دے دی گئی۔

کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب اس بائیک ایمبولینس کے ذریعے اس گاؤں کی حاملہ خواتین کی زندگی آسان ہوگئی ہے۔ گاؤں والوں کی اس کاوش کا اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے بھی اعتراف کیا اور اسے خواتین اور چھوٹے بچوں کی زندگی بچانے والا عمل قرار دیا۔

یہ منصوبہ ایک غیر سرکاری تنظیم نے گاؤں والوں کی مدد سے شروع کیا ہے۔ کچھ افراد نے اس مقصد کے لیے رضا کارانہ طور پر اپنی موٹر سائیکلیں فراہم کیں۔ تنظیم کے ایک عہدیدار کے مطابق ایک موٹر سائیکل کو ایمبولینس میں تبدیل کرنے پر 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب خرچہ آتا ہے۔

اس بائیک ایمبولینس میں ایک بیڈ اور پردے آویزاں کیے گئے ہیں اور اس کے باعث حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔ سمندر کنارے واقع گاؤں، غربت اور خواتین تنظیم کے مطابق یہ منصوبہ کامیابی سے جاری ہے اور وہ اسے بھارت کے دیگر دیہاتوں تک پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایمزٹی وی(صحت)بین الاقوامی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیند میں بے قاعدگی اور خلل سے نہ صرف فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ فالج کے بعد دوبارہ صحت کی جانب بحالی کا عمل بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

دنیا کی طرح پاکستان میں بھی لاکھوں افراد نیند کی کمی کا شکار ہیں اور یہ تحقیق ان کے لیے تشویش ناک ضرور ہوسکتی ہے۔ جرمن یونیورسٹی کے ماہرین نے نیند میں خلل، فالج کے خطرات اور اس کی بحالی کے درمیان ایک رابطہ دریافت کیا ہے۔ اس مطالعے میں 2 ہزار سے زائد ایسے افراد کو شامل کیا گیا جنہیں یا تو اسکیمک اسٹروک، برین ہیمریج یا چھوٹا فالج ہوا تھا جس میں فالج کے ہلکے دورے پڑتے ہیں۔ ہیمریج میں دماغی خون کی نالی پھٹ جاتی ہے جب کہ اسکیمک اسٹروک مریض کو بولنے، چلنے اور ہاتھ ہلانے سے بھی معذور کرسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے امراض کو دو بڑی اقسام میں بیان کیا جاسکتا ہے، سلیپ ڈس آرڈرڈ بریدنگ میں نیند کے دوران سانس رکنے کے دورے پڑتے ہیں اور دوسری سلیپ ویک ڈس آرڈر ہے جس میں نیند آتی نہیں اور مریض جاگتا رہتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ جن لوگوں کو نیند میں سانس کا مسئلہ تھا ان کی 72 فیصد تعداد کو اسکیمک اسٹروک واقع ہوا تھا جب کہ 63 فیصد کو ہیمریج اور 38 فیصد چھوٹے فالج کے شکار ہوئے۔ ماہرین کے مطابق نیند دماغ کےلیے بہت ضروری ہے اور نیورل سرکٹ کو تندرست اور باقاعدہ رکھتی ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)انرجی ڈرنکس کا استعمال آج کل بہت زیادہ ہورہا ہے مگر یہ مشروب آپ کو دل کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک 28 سالہ شخص کو ہسپتال لایا گیا جس کی دل کی دھڑکن بہت تیز اور بے ترتیب تھی۔

ڈاکٹروں کے معائنے سے معلوم ہوا کہ انرجی ڈرنکس کے استعمال اور اس عارضے کے درمیان تعلق ہے۔ اس کے بعد ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ انرجی ڈرنکس کا استعمال دل کی دھڑکن کی ترتیب بدلنے کا باعث بن سکتا ہے اور ان دونوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ انرجی ڈرنکس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئےڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کو اس مشروب کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دینا چاہئے خاص طور پر اگر انہیں دل کے مسائل کا سامنا ہو۔

اس سے قبل مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دن بھر میں ایک انرجی ڈرنک بھی بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتی ہے جبکہ انرجی ڈرنکس کے استعمال کے بعد نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے متعدد واقعات بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

محققین کے مطابق انرجی ڈرنکس میں عام کولڈ ڈرنک کے مقابلے میں چار سے پانچ گنا زیادہ کیفین ہوتی ہے۔ کیفین دل کے خلیات کو کیلشیئم خارج کرنے پر مجبور کرتی ہے جس کے اثرات دھڑکن پر مرتب ہوتے ہیں اور کیفین کا بہت زیادہ مقدار دل کے مسائل اور قے کا باعث بن سکتی ہے۔

ابھی انرجی ڈرنکس کے طویل المعیاد اثرات پر تو کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی مگر نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس کی مقدار کو محدود رکھنا لوگوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ایڈیکشن میڈیسین میں شائع ہوئی۔

ایمزٹی وی(صحت)یہ بات جرمنی میں ہونےوالی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ایسسین یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بے خوابی اور حد سے زیادہ سونا دماغ تک جانے والی خون کی فراہمی کو روکنے کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بہت کم یا زیادہ نیند کی صورت میں فالج کا دورہ پڑنے سے صحت یابی کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند کے معمولات میں تبدیلی منفی اثرات کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیند کے مسائل عام طور پر دو وجوہات کی بناءپر ہوتے ہیں ایک دوران نیند نظام تنفس کا متاثر ہونا (خراٹے) اور دوسرا بے خوابی یا نیند نہ آنا۔

تحقیق کے مطابق ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق نیند کے دوران نظام تنفس کے مسائل فالج کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں جبکہ بے خوابی بھی اس جان لیوا مرض کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ اس سے ریکوری کے امکانات بھی کم کرتی ہے۔

یہ تحقیق طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئی۔ قبل ازیں ٹیکساس اے اینڈ ایم ہیلتھ سائنس سینٹر کالج آف میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق ملازمت کے کوئی مخصوص اوقات نہ ہونا لوگوں میں جان لیوا فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ مختلف شفٹوں میں کام کرنے والے افراد میں دل کے دورے اور موٹاپے جیسے امراض کا بھی بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے مگر پہلی بار یہ شواہد سامنے آئے ہیں کہ یہ دماغی انجری کا بھی باعث بن سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق انسانی جسم دن اور رات کے معمولات کا عادی ہوتا ہے جس کو ایک اندرونی گھڑی کنٹرول کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ کب سونا، کب جاگنا، کھانا اور دیگر کام کرنے ہیں۔ تاہم جب کوئی شخص کبھی دن، کبھی رات میں کام کرتا ہے تو اس کی جسمانی گھڑی نیند اور کھانے کے معمولات میں غیرمعمولی تبدیلی سے الجھن کا شکار ہوجاتی ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایمزٹی وی(صحت)وٹامن ڈی کی کمی کے شکار لوگوں کو اکثر دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، لیکن یہ بتانا ممکن نہیں ہو پاتا کہ آپ کو کتنا وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کیونکہ دھوپ کی ضروری مقدار کا انحصار دوسری چیزوں پر بھی ہوتا ہے۔ ان میں آپ کی جلد کی رنگت، آپ کی جلد کا کتنا حصہ دھوپ میں ہے، سال کے کس وقت اور دن کے کس پہر آپ دھوپ سینک رہے ہیں وغیرہ شامل ہیں۔

زیادہ تر تجویز کیا جاتا ہے کہ صبح 11 بجے سے سہہ پہر 3 بجے کے درمیان کا وقت دھوپ سینکنے کے لیے بہترین ہے۔ دوسرے عناصر جو وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ بنتے ہیں ان میں سبزیوں تک محدود خوراک بھی شامل ہے — غذائی لحاظ سے کچھ مچھلیاں، بعض مچھلیوں کے جگر سے نکالا ہوا چرب دار تیل، انڈوں کی زردی اور ڈیری مصنوعات وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

ابھی تک مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا ہے کہ وٹامن ڈی جسم میں کس طرح کام کرتا ہے اور ہماری مجموعی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے، مگر یہ بات صاف ہے کہ وٹامن ڈی مجموعی طور پر ایک بہتر صحت کے لیے اہم ہے اور ہمارے دل، پھیپھڑوں، پٹھوں اور دماغ میں کام کرنے کی صلاحیت کو درست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ اس کی کمی بہت سے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

آسٹیوپوروسز وٹامن ڈی جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جو ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہوگی تو کیلشیم بھی مناسب مقدار میں جذب نہیں ہو پائے گا، اس طرح آپ کی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں اور فریکچرز کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیقات بتاتی ہیں کہ جن خواتین میں بہتر سطح پر وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے انہیں آرتھرائٹس مرض کا خدشہ کم ہوتا ہے اور جن لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے انہیں آرتھرائٹس کی تکلیف اور شدید علامات سے گزرنا پڑتا ہے۔

منہ کی صحت دانتوں کے امراض اور وٹامن ڈی کے درمیان بہت قریبی تعلق ہے؛ وٹامن ڈی کی سطح جتنی کم ہوگی اتنی ہی زیادہ دانتوں کی صحت خراب ہوگی۔ جن لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے ان میں دانتوں کے گرنے کی شرح ان لوگوں کے مقابلے بہت زیادہ ہوتی ہے جن میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔

دمہ وٹامن ڈی دافع ورم اثرات والے پروٹین کی پیداوار بڑھانے سے دمہ کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں ورم کی وجہ بننے والے پروٹین کو بھی بلاک کر دیتا ہے۔

ٹائپ ٹو ذیابیطس بہت ساری تحقیقات کے ذریعے یہ معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی انسولین کے اخراج اور انسولین کی حساسیت پر اپنے اثرات کے ذریعے جسم میں گلوکوز کو برداشت کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی کئی دوسرے امراض کا باعث بن سکتی ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں، ڈپریشن، الرجیز، انفلوئنزا (وبائی زکام) اور کچھ اقسام کے کینسر بھی شامل ہیں۔

وٹامن ڈی کی کمی کی مخصوص واضح علامات نہیں ہیں، کچھ لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے مگر ان میں کوئی بھی علامت دیکھنے کو نہیں ملتی مگر اس بارے میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہوگا۔

اگر آپ کو تھکاوٹ، پٹھوں کے درد/اکڑن اور کمزوری، جوڑوں کے درد، وزن کے بڑھنے، ہائی بلڈ پریشر، نیند میں کمی، غائب دماغی، سر درد، مثانے کے مسائل، قبض یا ڈائریا جیسے مسائل کا سامنا ہے تو وہ وٹامن ڈی کے لیول کی تصدیق کے لیے آپ کو ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیں گے۔

مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان علامات کی موجودگی صرف وٹامن ڈی کی موجودگی کے باعث ہو اور آپ خود سے ہی ادویات لینا شروع کردیں۔

یاد رکھیں، اگر آپ دھوپ یا غذا کے ذریعے وٹامن ڈی مناسب مقدار میں حاصل نہ کر سکتے ہوں، تو سپلمنٹس کی صورت میں بہت زیادہ مقدار میں بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جاسکتا ہے، لیکن انھیں ڈاکٹر کی تجویز کردہ خوراک سے زیادہ ہرگز استعمال نہ کریں۔

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں مشہور جاپانی کارٹون ڈورے مون پر پابندی عائد کرنے کے لیے قرارداد جمع کروادی۔

یہ اپنی نوعیت کی منفرد قرارداد ہے جس میں کسی کارٹون پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے رکن ملک تیمور مسعود نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا ڈورے مون جیسے فضول کارٹون بند کروائے یا ان کا وقت مقرر کرے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اس کارٹون سے بچوں کی ذہنی و جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بچے اپنا زیادہ تر وقت تعلیم کے بجائے کارٹون پر ضائع کر رہے ہیں۔ لہٰذا پنجاب حکومت اس طرف فوری توجہ دے۔ قرارداد پر بحث کے لیے باقاعدہ وقت مانگا گیا ہے اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وفاق کو ان کارٹونز کی بندش کے لیے سفارشات پیش کرے۔ اس مطالبہ کے ساتھ ہی ٹوئٹر پر لوگوں نے مختلف تاثرات کا اظہار شروع کردیا۔

واضح رہے کہ ڈورے مون جاپانی کارٹون سیریز ہے جسے ہندی زبان میں ڈب کر کے مختلف پاکستانی چینلز پر پیش کیا جاتا ہے۔ ڈورے مون کارٹون میں دکھائے جانے والے مختلف کردار نوبیتا، جیان، سوزوکا، سنیو وغیرہ بچوں کے پسندیدہ کردار ہیں۔

ایمزٹی وی(صحت) بڑے گوشت اور انڈوں کے زیادہ استعمال سے قبل از وقت موت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ مانچسٹر جنرل اسپتال کے طبی ماہر مینگ یانگ سونگ کے مطابق غیر صحت مندانہ طرز زندگی جیسے بڑے گوشت اور ڈیری مصنوعات کا زیادہ استعمال صحت کیلئے نقصاندہ اور مہلک امراض کا باعث بنتا ہے اور قبل از وقت موت کی بڑی اہم وجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈبل روٹی، اناج، پاستہ، لوبیہ اور خشک میوہ جات کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہیں، ان غذاؤں کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے صحت مند اور فعال زندگی کا حصول ممکن ہے۔

جمعرات, 04 اگست 2016 13:12

بے خوابی سے بچنے کے 6 عام طریقے

ایمزٹی وی(صحت)آج کے دور کی مصروفیات نے نیند کا اوسط دورانیہ 6 گھنٹوں تک پہنچا دیا ہے (طبی ماہرین 7 سے 8 گھنٹے تک سونے کا مشورہ دیتے ہیں لگ بھگ ہر ایک کو اچھی نیند کی اہمیت کے بارے میں علم ہے مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ سونے کی کوشش کرتے ہیں مگر نیند آنکھوں سے دور بھاگ جاتی ہے۔ اگر آپ رات کی اچھی نیند چاہتے ہیں تو ان آسان طریقوں کو آزما کر دیکھیں اور بغیر ادویات کے بے خوابی کے عارضے سے نجات پائیں۔

گرم دودھ اور شہد کا استعمال رات کو سونے سے قبل ایک گلاس شہد ملا گرم دودھ بہترین نیند لانے کا زبردست گھریلو ٹوٹکا ہے۔ دودھ میں ایک امینو ایسڈ ٹرائیپٹوفان موجود ہوتا ہے جو ایک ہارمون سیروٹونین کی مقدار بڑھاتا ہے جو دماغ کو نیند کے سگنلز بھیجتا ہے۔ کاربوہائیڈیٹس جیسے شہد اس ہارمون کو تیزی سے دماغ میں پہنچاتے ہیں۔

نیند دوست ماحول بنانا جو لوگ بے کوابی کے شکار ہو ان کے لیے پرسکون اور نیند والا ماحول بہتر ثابت ہوتا ہے، اس کے لیے موبائل فون اور لیپ ٹاپ سمیت تمام تر ڈیوائسز کو کمرے سے باہر یا کم از کم بستر سے دور رکھ دیں، کیونکہ ان پر آنے والے نوٹیفکیشن نیند میں مداخلت کا باعث بنتے ہیں۔

ورزش کو آزمائیں اگر کسی قسم کی بے چینی رات کو جگائے رکھتی ہے تو یوگا، مراقبہ یا ڈائری لکھنے کی کوشش کریں، تائی چی بھی ذہنی تناﺅ میں کمی لان والی طاقتور ورزش ہے، ایک تحقیق کے مطابق اس ورزش کی عادت لوگوں کو جلد سلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

سونے کا وقت طے کرلیں اگر آپ اکثر رات کو جاگتے رہتے ہیں تو آپ کے آسان ترین گھریلو نسخہ وقت طے کرلینا ہے، یعنی روزانہ ایک ہی وقت پر بستر پر جانے اور صبح اٹھنے کو ترجیح بنالیں، اسی طرح سونے سے قبل مطالعہ یا موسیقی سننا بھی دماغ کو سکون پہنچا کر نیند کے لیے تیار کرتا ہے۔

نیم گرم پانی سے نہانا ویسے یہ طریقہ گرمیوں میں تو کارآمد نہیں تاہم سردیوں میں سونے سے ڈیڑھ سے دو گھنٹے پہلے گرم پانی سے نہانے کی عادت اچھی نیند کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

ادویات کو دیکھیں متعد ادویات نیند پر اثرانداز ہوکر بے خوابی کا باعث بنتی ہیں، اگر آپ کسی مرض کے شکار ہیں اور نیند کا مسئلہ درپیش ہے تو اپنے ڈاکٹر سے بات کرکے ادویات یا ان کی مقدار میں تبدیلی کا مشورہ لیں۔

ایمزٹی وی(صحت)وٹامنز کا استعمال اکثر افراد استعمال کرتے ہیں اور مانا جاتا ہے کہ ان کا استعمال آپ کو صحت مند رکھنے کے لیے ہر چیز فراہم کرتا ہے۔ مگر کیا واقعی یہ خیال درست ہے اگر تو آپ بھی وٹامنز کا استعمال کرتے ہیں تو بری خبر یہ ہے کہ وٹامنز انسان کو صحت مند رکھنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتے۔

یہ دعویٰ ایک امریکی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ یو ایس پرینیٹیو سروسز ٹاسک فورس کی اس تحقیق کے مطابق لوگوں کو وٹامنز سپلیمنٹس پر پیسے ضائع نہیں کرنے چاہئے کیونکہ یہ ملٹی وٹامن سپلیمنٹس طبی لحاظ سے غیر موثر بلکہ نقصان کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ روزانہ وٹامنز سپلیمنٹس کا استعمال دماغی تنزلی یا دیگر امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا کہ بیشتر سپلیمنٹس امراض یا موت کی روک تھام نہیں کرسکتے اور ان کے استعمال ٹھیک نہیں سمجھا جاسکتا بلکہ اجتناب کرنا بہتر ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی نہیں یا اس کے آثار نظر نہیں آرہے تو وٹامنز کے استعمال پر پیسے ضائع نہ کریں۔ اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ غذائی سپلیمنٹس بشمول بی وٹامنز اور اینٹی آکسائیڈنٹس کے استعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ نقسان کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ تحقیق طبی جریدے جرنل ایننالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئی۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔