ایمز ٹی وی ( تعلیم) سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں آرٹس اور کامرس کالجوں میں خلاف ضابطہ بھرتی ہونے والے لیب اسسٹنٹ اور لیب اٹینڈنٹ کیخلاف کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔
گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج پنجابی کلب کالج کھارادر جو بنیادی طور پر آرٹس اور کامرس کا کالج ہے وہاں براہ راست تقرر کئے جانے والے6لیب اسسٹنٹ کو ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی ضمیر کھوسو کے احکامات پر ریجنل ڈائریکٹر کالجز رپورٹ کرا دیا گیا ہے جن لیب اسسٹنٹ کو رپورٹ کرایا گیا ہے ان میں عاصم سعید، احسن، محمد وسیم، محمد یعقوب، زبیر احمد اور امداد حسین شامل ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ کراچی کے ایک درجن سے زائد آرٹس اور کامرس کالجوں میں مزید لیب اسسٹنٹ موجود ہیں جن کالجوں میں ان کی موجودگی پتہ چلا ہے ان میں گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کے ایم سی پارک میں 8، دختر مشرق گرلز کالج میں 6، گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج 7Cمیں 6، گورنمنٹ ڈگری بوائز کامرس و آرٹس کالج گلستان جوہر میں 8، گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج اعظم بستی میں 6، لیب اسسٹنٹس یا لیب اٹینڈ موجود ہیں۔
لیب اسسٹنٹ کی اسامی کی گریڈ 7کی ہوتی ہے اور لیب اٹینڈنٹ گریڈ 2 کی ہوتی ہے۔ لیب اسسٹنٹ اور لیب اٹینڈنٹ کی اسامی بنیادی طور پر سائنس کالجوں کیلئے ہوتی ہیں جہاں وہ طلبہ کو سائنس کے پریکٹیکل کرانے میں مدد کرتے ہیں کامرس اور آرٹس کالج میں سائنس لیب کا وجود ہی نہیں ہوتا مگر اس کے باوجود سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں اس طرح کی بھرتیاں کی گئی۔
موجودہ چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن جو اس وقت سیکرٹری تعلیم تھے انہوں نے خلاف ضابطہ بھرتی میں ملوث اس وقت کے ریجنل ڈائریکٹر کالجز رانی غنی کے دور میں کی جانیوالی بھرتیوں کو غلط قرار دے کر ان کیخلاف کارروائی کی بھی سفارش کی تھی۔ یاد رہے کہ پروفیسر رانی غنی نے کراچی کے کالجوں میں بھرتیاں پرانی تاریخ میں کی تھیں اس وقت نجمہ نیاز ڈائریکٹر کالجز کے عہدے پر تھیں۔
کراچی تعلیم بچائو کمیٹی کے سربراہ انیس الرحمٰن کے مطابق جنہوں نے غلط بھرتیاں کیں ان کیخلاف نیب اور اینٹی کرپشن کو فوری حرکت میں آنا چاہئے۔