ایمز ٹی وی(تعلیم/ کوئٹہ)نجی تعلیمی اداروں کی فیسیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے طلباء وطالبات کیلئے تعلیم کاحصول مشکل ہوتا جارہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں کی زبوں حالی کے پیش نظر والدین اپنے بچوں کو بہتر تعلیم کیلئے نجی تعلیمی اداروں میں داخل کرانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ لیکن ان اداروں کی فیسیں اور تعلیمی اخراجات اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کیلئے ان اخراجات کو پورا کرنا مشکل ہے ۔
عوامی اور سماجی حلقوں نے اس حوالے سے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ زبانی جمع خرچ کے بجائے حقیقی اقدامات کرے اور سرکاری تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیم کابندوبست کیا جائے ۔کیونکہ سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بھرپور سہولیات میسر ہیں اس کے باوجود بھی تعلیمی معیار گرتا جارہا ہے ۔
جبکہ دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں میں اساتذہ انتہائی قلیل تنخواہوں پر کام کرنے پر مجبورہیں لیکن ان تعلیمی اداروں کا معیار سرکاری تعلیمی اداروں سے نسبتاً بہتر ہے اس خلیج کو ختم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت سرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں پر بھی چیک اینڈ بیلنس رکھے ۔اور ان کو قواعد و ضوابط کا پابند بنائے ۔قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے لائسنسز منسوخ کئے جائیں ۔صوبے کے بہت سے ذہین اور قابل طلباء وطالبات محض اس وجہ سے تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ ان کے والدین ان کے تعلیمی اخراجات پورے نہیں کرسکتے ۔
یہ ہمارے لئے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔محض بڑے ہوٹلوں میں تعلیمی ترقی کیلئے سیمینارز اور کانفرنس کا انعقاد کافی نہیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم سب کا بنیادی حق ہے صوبے کی پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ ناخواندگی ہے ۔معیاری تعلیم کو عام کرنے کے لئے حقیقی طورپراقدامات کرنے ہوں گے ۔اسی صورت میں صوبہ ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہوگا۔