ایمزٹی وی (تعلیم/ کراچی)وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کی انجمن اساتذہ کی صدر اور سابق رکن سینیٹ سیما ناز صدیقی اور جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے اپنے مشترکہ بیان میں تمام متعلقہ اداروں اور اربابِ اختیار سے درخواست کی ہے کہ براہِ کرم وفاقی جامعہ اردو جو اپنی نوعیت اور پاکستان کی قومی زبان کے حوالے سے واحد اور منفرد جامعہ ہے اور اپنی ابتداءہی سے ایک تسلسل کے ساتھ انحطاط و زوال کا شکار ہوتی چلی آئی ہے اب پہلی مرتبہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد کی سرپرستی میں ترقی کی جانب گامزن نظر آرہی ہے۔
جامعہ کی تاریخ میں پہلی بار چانسلر صدر مملکت محترم ممنون حسین نے بذاتِ خود اس کے معاملات میں دلچسپی لے کر جامعہ کی سینٹ کے تجویز کردہ اور ہائیر ایجوکیشن کی مشاورت سے جامعہ اردو ہی کے ایک سینئر، قابل ترین باصلاحیت اور بے داغ ماضی کے حامل استاد پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد کو نگراں وائس چانسلر مقررکیا اور ڈاکٹر سلیمان نے بھی انتہائی محدود مدت اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے جامعہ اردو کو نہ صرف تعلیمی و تحقیقی بلکہ ہم نصابی، سماجی اور تعمیراتی حوالے سے ترقی کی شاہراہ پر گامزن کردیا، جس کا ماضی میں اساتذہ اور طلباءصرف خواب ہی دیکھا کرتے تھے۔
جامعہ اردو کی یہ ترقی دراصل جامعہ کے وہ لمبے ہاتھوں والے کرپٹ زدہ چند عناصر ہضم نہیں کرپارہے ہیں جو اس جامعہ کے وجود ہی کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ عناصر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلسل شیخ الجامعہ کی کردار کشی میں اس طرح لگے ہوئے ہیں جیسے دنیا میں اس کے علاوہ انہیں کوئی دوسرا کام ہی نہ ہو۔ دوسری جانب ڈاکٹر صاحب کی مسلسل صبر آزما خاموشی ان تمام امور کو مسلسل ہوا دے رہی ہے وہ تو کام کو عبادت سمجھ کر انجام دے رہے ہیں مگر ان کی کردار کشی ہمیں جامعہ اردو اور یہاں تدریس کے فرائض سرانجام دینے والے اساتذہ کی توہین محسوس ہونے لگی ہے کیونکہ یہ گھناﺅنا طرزِ عمل دراصل جامعہ اردو کو سازش کے تحت بدنام کرنے کا حصہ معلوم ہورہا ہے۔
براہِ کرم جامعہ اردو کے اساتذہ، طلباءاور عمال کو اس کرب ناک اذیت سے نجات دلانے میں ہماری مدد فرمائیں تاکہ ہم سب ایک اچھے اور پرسکون ماحول میں ڈاکٹر صاحب کی سرپرستی میں جامعہ اردو کو بامِ عروج پر پہنچانے کے لئے مل کر اور یکسوئی سے کام کرسکیں۔