اتوار, 24 نومبر 2024


اعلی تعلیم کے معیارپرسوالیہ نشان

 

ایمز ٹی وی ( تعلیم/کراچی) وفا قی ہائیر ایجو کیشن کمیشن اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں اپنے ہی مقرر کردہ اہدا ف کے حصول میں ناکام ہوگیا ہے۔

دستا ویزات کے مطابق وفا قی ایچ ای سی میڈ یم ٹرم ڈیولپمنٹ فریم ورک 2010/15کے تحت پانچ سالوں میں پاکستان میں اعلٰی تعلیم کے فروغ کیلئے مختلف اہداف مقرر کئے تھے ۔

جس میں ٹائمز ہائیر ایجوکیشن کی درجہ بندی میں 500دنیا کی ٹاپ جامعات میں 5پاکستانی جامعات کا شامل ہونا تھا۔ دنیا کی بہترین جامعات کے ساتھ مشترکہ طور پر 125اکیڈمک پرو گرامز کا اجراء، پاکستانی جا معات میں 50نئے پیشہ وارانہ ترقی کے مر اکز کا قیام ، جامعات اور انڈ سٹری کے مابین 50مشترکہ پراجیکٹس ، ٹیکنالوجی کے 60مر اکز اور 5ٹیکنالوجی پارک کا قیام نمایاں تھے ۔

لیکن وفا قی ایچ ای سی ان اہداف کے حصول میں ناکام رہ گئی۔ 2014/15/16میں ٹائمز ہائیر ایجو کیشن کی عالمی درجہ بندی کے مطا بق کوئی بھی پاکستانی جامعہ دنیا کی 500بہترین جا معات میں جگہ نہ بناسکی۔

جبکہ بین الاقوامی جامعات کے اشتراک سے 125مشترکہ اکیڈمک پروگرامز کا ہدف بھی ممکن نہ بنایا جا سکا بلکہ برطانیہ کی بہترین لنکا سٹر یونیورسٹی کے ساتھ کامسیٹس انسٹیٹیوٹ آف انفار میشن ٹیکنا لوجی کے دوہری ڈگری پرو گرام کی گزشتہ دو سالوں میں بھر پور مخا لفت کی گئی ۔

جامعات میں پانچ ٹیکنالوجی پارکس میں سے صرف ایک کا قیام عمل میں لایا جا سکا جبکہ ٹیکنالوجی کے 60 مراکز میں سے 20سے زائد قائم نہ ہو سکے ،دوسری جانب اعلی تعلیم تک رسائی میں 10فیصد اضافہ کا ہدف بھی حا صل نہ کیا جا سکا ، ماہرین تعلیم کے مطا بق پاکستان میں اعلی تعلیم کا شعبہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے با وجود صو بوں کو منتقل نہ ہو نے کی وجہ سے زبوں حالی کا شکا ر ہے ۔

وفاقی ایچ ای سی کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں 160سے زائد غیر مستند اعلی تعلیمی اداروں کی موجودگی اعلی تعلیم کے معیار پر سوا لیہ نشان ہے ، ماہرین تعلیم کے مطابق کیو ایس کی حالیہ رینکنگ کے مطابق دنیا کے پانچ میں سے چار بہترین اعلی تعلیم کے نظام کے حامل ممالک کا تعلق وفا قی طرز حکومت سے ہے جہاں پر پاکستان کے برعکس اعلی تعلیمی شعبہ کے فروغ کی ذمہ داری وفا قی اکا ئیوں کے دائرہ اختیا ر میں ہے۔

 
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment