اتوار, 24 نومبر 2024


امتحانی نظام بہتر بنانے کیلئے جدید سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا

 

ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر انعام احمد اور ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے کہا ہے کہ اساتذہ کے تعاون سے پیپر بنانے سے لے کر نتائج کے اعلان تک فول پروف نظام بنائیں گے، 2017ء کے امتحانات کی تیاری کے سلسلے میں تسلسل سے میٹنگز اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹربورڈ کے زیر اہتمام "Qualitative Assessment" کے موضوع پر پیپرز سیٹرز، ماڈریٹرز اور کوایگزامنرز کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری بورڈ عظیم احمد اور اساتذہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔

چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر انعام احمد نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امتحانی نظام بہتر بنانے کیلئے جدید سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، طالب علموں کا مستقبل امتحانی کاپیوں کی درست طریقے سے جانچ سے وابستہ ہوتا ہے، اساتذہ کو کاپیاں جانچتے ہوئے ایوریج مارکنگ نہیں کرنی چاہئے یہ طالب علم کے ساتھ بڑا ظلم ہوتا ہے، اکثر اساتذہ کاپیاں جانچتے ہوئے بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں،زیادہ تر بورڈز آٹومیشن کی طرف جارہے ہیں ہمیں بھی اس جانب قدم بڑھانا ہوگا، امتحانی کاپیاں جانچنے کے معیار سے متعلق اکثر طلباء کو شکایت ہوتی ہے، اساتذہ امتحانی عمل بہتر بنانے کیلئے اپنی تجاویز سے آگاہ کریں، ایگزامنرز خصوصاً پیپر سیٹرز کو بہت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امتحانی پرچوں اور کاپیاں جانچنے کے عمل میں بہتری اساتذہ کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے، ماڈل پیپرز کا اطلاق اسی سال سے کیا جائے گا، امتحانی پرچوں کو مکمل ایم سی کیوز پر مشتمل کرنا چاہتے ہیں، ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب اوپن بک امتحان کروائیں ، ماڈل پیپر بنانے کا فیصلہ میرا ذاتی تھا، ماڈل پیپرز بناتے وقت بھی تمام اساتذہ کو کردار ادا کرنے کی دعوت دی تھی، کوشش ہے 2017ء میں ہر امتحانی پرچے پر امتحانی مرکز کا نام تحریر ہو، امتحانی کاپیوں پر بارکوڈ لگایا جارہا ہے،کاپیاں جانچنے کیلئے اساتذہ کی رجسٹریشن کی جائے گی، کاپیاں جانچنے کیلئے سینٹرز میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ عمران خان چشتی نے مزید کہا کہ اساتذہ پرچے بہتر بنانے اور کاپیاں جانچنے کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز دیں، اساتذہ کے تعاون سے امتحانی پرچوں کا معیار بہتر بنائیں گے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment