ایمزٹی وی(تعلیم/ اسلام آباد)قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا ہے کہ منشیات کا مسئلہ صرف قائد اعظم یونیورسٹی تک محدود نہیں ہے،چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے ہم منفی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو روکنے میں سو فیصد کامیاب نہیں ہوسکتے، 200سیکیورٹی گارڈ ہیں جو تین شفٹوں میں کام کرتے ہیں ، اس لیے پورے کیمپس کی مکمل طور پر حفاظت ممکن ہی نہیں ہے ،یونیورسٹی کے ترجمان میں میرے علم میں لائے بغیر بیان جاری کیا ،یونیورسٹی کے طلبہ میں تصادم کی وجہ سے حالات ہاتھ سے نکلنے کا خدشہ تھا جس کی وجہ یونیورسٹی کو بند کیا گیا، یونیورسٹی میں ہر ترقی و تقرری رولز کے مطابق ہوئی ہے،مخالفت کرنے والے ہمیشہ الزامات لگاتے ہیں۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہم ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مشکور ہیں کہ جنہوں نے ہمیں چاردیواری کی تعمیر کیلئے 5 کروڑ 50 لاکھروپے کا فنڈ دیا ہے ، دیوار کا 1/3حصہ بن چکا ہے اس رقم سے 35ہزار فٹ دیوار بنے گی جبکہ 50فیصد دیوار کی تعمیر بچ جائے گی ، باقی دیوار کو تعمیر کرنے کیلئے صدر پاکستان نے فنڈز فراہم کرنے کا کہا ہے، چاردیواری کی مکمل تعمیر سے ہم منفی سرگرمیوں کو روکنے میں کامیاب ہوسکیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ یونیورسٹی کی ایلومینائی ایسوسی ایشن انتظامیہ کو استعمال کررہی ہے بلکہ وہ تو یونیورسٹی کی فلاح کیلئے کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے ترجمان نے میرے علم میں لائے بغیر ایک بیان جاری کیا کہ ایچ ای سی کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی میں شامل افراد قبضہ مافیا کے معاون ہیں ، میں اس بیان سے آگاہ نہیں تھا تاہم مجھے یونیورسٹی ترجمان پر مکمل اعتماد ہے ، میں یونیورسٹی کی زمین پر قبضے کے حوالے سے اپنے سے پہلی انتظامیہ پر کوئی الزام نہیں لگاؤں گا ۔ ا
یک اور سوال پرانہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹی کم وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور پاکستان کی نمبر ون یونیورسٹی ہے ، ہمیں بہت سے چیلنجز اور مسائل کا سامنا ہے جن کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلبہ کے دوگروپوں میں تصادم ہوا جس کی وجہ سے دو دن کے امتحانات منسوخ کئے ہیں ، جس پر اعتراض کیا جارہا ہے لیکن اگر یہ تصادم مزید پھیلتا اور کوئی ایک طالب علم شدید زخمی ہوجاتا تو یہی لوگ کہتے کہ یہ آپ کی غلطی ہے ، یونیورسٹی کے طلبہ میں تصادم کی وجہ سے حالات ہاتھ سے نکلنے کا خدشہ تھا جس کی وجہ سے اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کرنے کے بعد یونیورسٹی کو بند کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ لڑائیاں تو ہر جگہ پر ہوہی جاتی ہیں ہماری یونیورسٹی میں ہر صوبے سے طلبہ کی نمائندگی ہوتی ہے کوشش ہوتی ہے کہ یہ طلبہ متحد رہیں اور کوئی تنازع نہ ہو ۔