ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی ) جامعہ کراچی سمیت سندھ کی دیگر جامعات میں جامعات کے ایکٹ کے برخلاف رجسٹرار اور ناظم امتحانات کی تقرری کا سلسلہ جاری ہے۔ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کی جانب سے ترمیم شدہ ایکٹ کی روشنی میں رجسٹرار اور ناظم امتحانات کے تقرر کا اختیار کنٹرولنگ اتھارٹی (وزیراعلیٰ) کے پاس ہے تاہم جامعہ کراچی سمیت دیگر کئی جامعات اسی ایکٹ پر عمل نہیں کر رہی ہیں اور وائس چانسلرز حضرات وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ازخود رجسٹرار اور کنٹرولر تعینات کر رہے ہیں.
\منگل کو جامعہ کراچی میں وائس چانسلر کی جانب سے نیا رجسٹرار مقرر کیا گیا جس کی منظوری وزیر اعلیٰ ہاوس سے نہیں لی گئی۔ سندھ مدرسۃ الاسلام کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کہ مطابق جامعات کے ایکٹ میں ترمیم ہو چکی ہے، پہلے وائس چانسلر اور ڈی ایف گورنر سندھ براہ راست تعینات کرتے تھے لیکن ترمیم کے بعد ان دونوں عہدوں پر تعیناتی وزیراعلیٰ سندھ کے مشورے سے کی جاتی ہے اس طرح ترمیم کے بعد رجسٹرار اور ناظم امتحانات بھی وزیراعلیٰ سندھ کی سفارش پر تعینات ہوتے ہیں اور ہم اپنے ایکٹ پر مکمل عمل کر رہے ہیں۔
لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ نے کہا کہ ترمیمی ایکٹ کی روشنی میں رجسٹرار اور ناظم امتحانات وزیراعلیٰ کے مشورے سے تعینات ہوتا ہے، اپنے ایکٹ پر مکمل کرتے ہیں اسی لئے ہم نے مستقل رجسٹرار کی تعیناتی کے لیے وزیراعلیٰ ہائوس کو خط لکھ رکھا ہے لیکن جب تک وہاں سے مستقل رجسٹرار نہیں مل جاتا ہم عارضی بنیاد پر قائم مقام رجسٹرار سے کام چلارہے ہیں۔ جامعہ کراچی کے نئے رجسٹرار سے موقف لینے کی متعدد کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔