ایمزٹی وی (کراچی/ تعلیم)بی ای کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر اسپیشل سکریٹری تعلیم کے عہدے سے ہٹائے گئے سید ذاکر علی کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔
جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کیخلاف کافی دستاویزی شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں اور میں، وزیراعلیٰ سندھ، آپ کو تقرر کرنے والی مجاز اتھارٹی کی حیثیت سے اس بات سے مطمئن ہوں کہ اس معاملے میں تحقیقات کرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 4؍ اپریل 2017ء کوسنائے جانے والے فیصلے کے تحت، آپ سمیت 9؍ افراد کی تعلیمی اسناد تصدیق کیلئے بورڈز اور جامعات کے سیکریٹری، حکومت سندھ کو 18 اپریل 2017 کو ارسال کی گئیں۔
بورڈز اور جامعات کے سیکریٹری نے 26 اپریل 2017 کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ متعلقہ بورڈز اور جامعات کو بھیجی جانے والی اسناد اصل / درست ہیں۔ لیکن، آپ نے 1992 میں سیکشن افسر کی حیثیت سے اپائنٹمنٹ کے وقت 15432/1990 کے سیٹ نمبر کے تحت جو بی اے (پاس) کی ڈگری جمع کرائی تھی وہ جعلی ثابت ہوگئی ہے اور اس حوالے سے جامعہ کراچی نے 25 اپریل 2017 کو بھیجے جانے والے ایک خط میں صورتحال واضح کر دی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ کے خلاف تحقیقات کرانے کی کوئی ضرورت نہیں مگر ملازمت سے برخاست کرنے (ریموول فرام سروسز – اسپیشل پاورز) کے آرڈیننس مجریہ 2000ء کی شق نمبر 5 کی ذیلی شق 4 کے تحت اس معاملے کی تحقیقات کرانے کی ہدایت دیتا ہوں، آپ یہ نوٹس ملنے کے 14 روز کے اندر اس وجہ کا اظہار کریں کہ مذکورہ بالا آرڈیننس کی شق نمبر 3 کے تحت آپ کو ایک یا اس سے زیادہ سزائیں کیوں نہ دی جائیں۔ اگر آپ نے اس ضمن میں کوئی جواب نہ دیا تو آپ کی خلاف اور آپ کی غیر موجودگی میں فیصلہ کیا جائے گا۔خط میں مزید کہا گیااس بات سے بھی آگاہ کریں کہ آیا آپ اس معاملے میں بذات خود پیش ہو کر اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔