ایمزٹی وی (تعلیم)صوبائی حکومت نے نے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سکریٹریز مقرر کرنے کا معاملہ سرد خانے کی نذر کرنے کے بعد سندھ کی پانچ میڈیکل جامعات میں رجسٹرارمقرر کرنے کا معاملہ بھی سرد خانے کی نذر کر دیاہے، وزیر اعلیٰ سندھ کے سیکرٹری بورڈ وجامعات نے چار ماہ قبل سندھ کی پانچ میڈیکل جامعات میں رجسٹرار مقرر کرنے کے لیے رجسٹرارز کی درخواستیں طلب کی تھیں جن جامعات کے لئے درخواستیں طلب کی تھیں ان میں ڈائو میڈیکل یونیورسٹی، سندھ جناح میڈیکل یونیورسٹی، لاڑکانہ میڈیکل یونیورسٹی، پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ اور لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو شامل تھیں۔
وزیر اعلیٰ ہاوس کے ایک افسر کے مطابق درخواستیں بنڈل کی صورت میں پڑی ہیں ان کی چانچ کا عمل شروع نہیں کیا گیا نہ ہی امکان دکھائی دیتا ہے کیوں کہ گزشتہ ماہ ڈائو میڈیکل یونیورسٹی میں میرٹ کے برخلاف لیکچرار امان اللہ منگی کو ناظم امتحانات اور امان اللہ عباسی کو رجسٹرار مقرر کردیا گیا تھا جس سے یونیورسٹی کے اساتذہ اورملازمین میں بے چینی بھیل گئی تھی .
واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے دور میں بھی سندھ کی بعض جامعات میں رجسٹرار مقرر کرنے کیلئے اشتہار دیا تھا جس پر جامعات کے اساتذہ کی تنظیم نے سخت ردعمل دیا تھا اور وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو بھی کر لیا تھا۔ اساتذہ کا مؤقف تھا کہ کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے رجسٹرار اور ناظم امتحانات مقرر کرنے کی ترمیم منسوخ کی جائے اور جامعات کا پرانا ایکٹ بحال کیا جائے۔
بعدازاں اساتذہ کے احتجاج اور دبائو پر حکومت نے جامعات میں رجسٹرار کی تقرری کے معاملے کو مؤخر کردیاتھا اور رجسٹرار اور ناظم امتحانات کے حوالے سے کی گئی ترمیم منسوخ کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن اس کے برعکس ہوا سیکرٹری بورڈ وجامعات کی طرف سے رجسٹرار کیلئے دوبارہ اشتہار جاری کر دیا گیا لیکن اس کو بھی سرد خانے کی نذر کردیا۔