ایمزٹی وی(تعلیم/مالاکنڈ)مالاکنڈ یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کبھی حقیقی جمہوریت نہیں ائی، بیڈ گوررننس کی وجہ سے پاکستان مقروض ہوا، ملک کے سارے اداروں کو ٹھیک کرنا کوئی بڑی بات نہیں، امیروغریب کے لیے الگ الگ قانون سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔ ملک کے سربراہ کو نکالا جائے تو وہ یہ کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا بلکہ ہمارے سابق وزیر اعظم 40 گاڑیوں کے ساتھ عدالت میں آتے ہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی کہا کہ اداروں کی تباہی سے ملک تباہ جب کہ قانون کی بالادستی سے ملک مضبوط ہوتے ہیں، گورننس کی ناکامی سے ہی ملک مقروض ہوا ہے ، دنیا کی خوشحال قوموں کا گورننس سسٹم بہترین ہے، آج بنگلا دیش بھی پاکستان سے آگے نکل چکا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان وسائل سے بھرپورملک ہے، مسلمان ملکوں کے پیچھے رہنے کی ایک وجہ بادشاہت ہے، درست نظام میں عدالتیں فیصلہ کرتی ہیں تو یہ نہیں کہا جاتا کہ مجھے کیوں نکالا، گورننس کا مطلب ملکی اداروں میں قانون اور میرٹ کا نظام بہتر کرناہوتا ہے، خیبرپختونخوا میں 2013 سے پہلے 50 فیصد اسکولوں میں اساتذہ ہی نہیں تھے، پاکستان میں تین الگ الگ نظام تعلیم چل رہے ہیں ، انگلش اسکول سسٹم، مدارس اورسرکاری تعلیمی ادارے ہیں، اچھے معاشرے میں انصاف اور میرٹ کا نظام اچھا ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 2002 میں پہلی بار ایم این اے بنا تو آفس میں چائے والا اسکول ٹیچر بننے کی درخواست لے کر آگیا، میں نے اس سے پوچھا تمہاری تعلیم کتنی ہے تو کہا کہ میٹرک فیل ہوں، میں نے کہا کہ تم اسکول ٹیچر کیسے بن سکتے ہو، اس طرح تو بچوں کی تعلیم متاثر ہوگی پھر وہ کیسے آگے بڑھیں گے جبکہ تعلیمی میدان میں زبردست میرٹ سسٹم کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں جیتنے کے بعد ملک کے اداروں کو ٹھیک کریں گے، پنجاب اور سندھ میں لوگ پولیس سے ڈرتے ہیں، اے ڈی خواجہ نے کہاکہ ہمیں خیبرپختونخوا جیسی پولیس چاہیے، اے ڈی خواجہ خود کہتے ہیں کہ سندھ میں پولیس افسران پیسے دیکر اوپر آتے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا میں بہتر پولیس کی وجہ سے جرائم میں 70 فیصد کمی آئی۔