ایمزٹی وی(کراچی/ تعلیم)وفاقی اردو یونیورسٹی کے 15ویں ”یومِ تاسیس“کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پرفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ جامعہ اردو کے اساتذہ اور غیر تدریسی عمال اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک دوسرے کا احترام کریں گے اور سب مل کر جامعہ کی ترقی و سلامتی کے لئے کام کریں گے۔ جامعہ کے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ یہ ملک کی واحد جامعہ ہے جہاں سب سے بڑے قانونی ادارے سینیٹ میں زیادہ نمائندگی جامعہ کے اساتذہ کے بجائے باہر کے افراد کو دی گئی ہے جو یہاں کے بنیادی مسائل سے ناآشنا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کی ترقیوں و مستقلی کے مسائل جلد حل کردیئے جائیں گے۔ہم سب کو مل کر یہ سوچنا چاہئے کہ ہم جامعہ کو کیا دے رہے ہیں۔انہوں نے اپنے ذاتی کتب خانے کی62ہزار کتب جامعہ اردو کے کتب خانے کو عطیہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین نے اس موقع پر کہا کہ کسی بھی جامعہ کی پہچان وہاں کی جانے والی تحقیق، کانفرنسوں، سیمینارزاور ورکشاپس سے ہوتی ہے۔ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ اس ضمن میں اساتذہ کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے۔پروفیسر اصغر علی نے کہا کہ جامعہ اردو کا اسلام آباد کیمپس 2004 میں بنا جبکہ بابائے اردو مولوی عبدالحق کے 1949میں دیکھے گئے خواب کی تعبیر کی صورت میں2002میںا ردو کالج کراچی کو جامعہ کا درجہ دے دیا گیا تھا۔اسوقت زیادہ طلباءو اساتذہ جامعہ کے کراچی کیمپسز سے وابستہ ہیں۔ اگرچہ جامعہ اردو کے قیام کو 15برس بیت چکے ہیں اس کے باوجود یہ فنڈز کی کمی ،اسلام آباد کیمپس کی عمارت کی تعمیر جیسے مسائل کا شکار ہے جن کے حل کے لئے حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے۔
پروگرام سے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین،رئیس کلیہ فنون پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالدین، رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق، سابق استاد پروفیسر اصغر علی،ڈاکٹر وسیم الدین۔ مشیر امور طلباءمحمد افضال، سیکریٹری انجمن غیر تدریسی ملازمین ویلفئر ایسوسی ایشن سید ریحان علی نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض سابق استاد سلیم مغل نے سرانجام دیئے اور شازیہ ناز نے نعت شریف پیش کی۔