ھفتہ, 23 نومبر 2024


جامعہ کراچی کی داخلہ پالیسی2018، طلبہ سڑکوں پر نکل آئے

 

ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)جامعہ کراچی میں داخلہ پالیسی اور داخلوں میں ہونے والے مسائل کا کلیم وصول نہ کیے جانے کے خلاف اسلامی جمعیت طلبہ نے منگل کو جامعہ کراچی میں احتجاج کیا۔ جمعیت کے ایڈمن انچارج شہزور حسین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ اسلامی جمعیت طلبہ نے جامعہ کراچی میں امسال ہونے والے داخلوں میں پے در پے آنے والے مسائل اور غیر معمولی تاخیر کے خلاف ایڈمن بلاک کے باہر احتجاج کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ داخلہ کمیٹی کے انچارج کی غیر موجودگی میں ڈاکٹر منصور کو قائم مقام انچارج بنایا گیا تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ شہزور حسین کا کہنا تھا کہ آج جو سیکڑوں طلبہ سراپا احتجاج ہیں۔ ان میں ایسے طلبہ بھی ہیں جن کے این ٹی ایس مارکس اور میرٹ دونوں اپنے درج شدہ شعبہ جات میں پورا اترتے ہیں اس کے باوجود ان کا نام لسٹ میں نہیں۔ اورایسے بھی ہیں جن کا فارم بغیر کسی اطلاع کے ریجیکٹ کردیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی میں داخلوں کے حوالے سے مسائل کے لیے کلیم فارم وصول کیا جاتا تھا جس کو اس سال جامعہ نے بند کردیا ہے اور باوجود انتظامیہ کے اعلامیہ کے کنورژن کی بنیاد پر داخلوں کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں اپنے مطالبات کیلئے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔
دریں اثناء آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کابینہ نے جامعہ کراچی انتظامیہ سے ملاقات کے دوران سالانہ داخلہ مہم کے دوران پہلے سے اعلان شدہ داخلہ پالیسی میں تبدیلی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے میرٹ کا قتل قرار دیا۔
 
ملاقات کے دوران اے پی ایم ایس او کی مرکزی کابینہ نے جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے درخواست کی کہ داخلہ پالیسی میں تبدیلی کے باعث جن طلباء و طالبات کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا انکی آسانی کیلئے جامعہ کراچی میں 4 روزہ کلیم ڈیسک قائم کی جائے اور انکے جائز مسائل کو حل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی طور بھی میرٹ کا قتل نہیں ہوگا اور تمام طلباء و طالبات کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کئے جائے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment