ایمزٹی وی(تعلیم/ لاہور)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں اور غیر معیاری لا کالجز سے متعلق مقدمات کی الگ الگ سماعتیں ہوئیں۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام سرکاری یونیورسٹیز کو نئے لاء کالجز سے الحاق کرنے اور ملک بھر کی ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو لاکالجز کے کیسز پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس نے یونیورسٹیز سےالحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سینیر قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔
دوسری جانب نجی میڈیکل کالج میں اضافی فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو بلایا تھا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ باہر جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔
چیف جسٹس نےعدالت میں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیش نہ ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجز کے افسران کو بتایا جائے کہ وہ ملک میں واپس آ جائیں۔