ھفتہ, 23 نومبر 2024


20 سے زائد شعبوں کے صدور اور سینئر اساتذہ کی جامعہ کراچی کی داخلہ پالیسی کی مخالفت

 

ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)جامعہ کراچی کے 20 سے زائد شعبوں کے صدور اور سینئر اساتذہ جامعہ کراچی کی داخلہ پالیسی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انھوں نے جامعہ کراچی کی داخلہ پالیسی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وائس چانسلر سے داخلوں کے معاملات کی جانچ کیلئے تحقیقاتی کمیٹی قائم اور فوری اکیڈمک کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
گزشتہ روز اسٹاف کلب میں شعبہ تاریخ کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم طحہ کی جانب سے بلائے گئے شعبوں کے چیئرمین حضرات اور سینئر اساتذہ کے غیر رسمی اجلاس میں جامعہ کراچی میں کم داخلے ہونے پر اظہار تشویش کیا گیا۔ ڈاکٹر ریاض نے کہا کہ فوری طور پر داخلوں کی جانچ کیلئے کمیٹی بنائی جائے اور فوری طور پر دوسری فہرست جاری کی جائے۔ ڈاکٹر ناصر الدین خان نے کہا کہ داخلوں میں بڑی خرابی کی وجہ داخلہ کمیٹی کی ناتجربہ کاری ہے۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر جمیل کاظمی نے کہا کہ سینئر اساتذہ پر مشتمل کمیٹی داخلوں کے معاملے کی جانچ کرے ۔ ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہا کہ جس اکیڈمک کونسل نے پاسنگ نمبرز 50فیصد رکھے تو اس میں کمی کیوں کی گئی ۔ اس موقع پر اراکین سنڈیکیٹ حارث شعیب اور ندیم علی خان نے داخلوں کی کمی کو تشویشناک قرار دیا ۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی تاریخ میں سب سے زیادہ متنازع داخلے رواں سال ہوئے پہلی مرتبہ چند قریبی اور پسندیدہ امیدواروں کو داخلہ دینے کی خاطر ٹیسٹ فیل امیدواروں کو داخلہ دیا گیا جس کا نقصان کراچی کے طلبہ کو پہنچا وہ داخلے سے محروم رہ گئے اور بیرون کراچی کے 15سو طلبہ کو کراچی یونیورسٹی میں جگہ مل گئی جبکہ کلیم لسٹ اور دوسری فہرست نہ جاری کرنے کی پالیسی کے باعث چار ہزار کے لگ بھگ داخلے کم ہوئے
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment