اتوار, 24 نومبر 2024


نجی تعلیمی اداروں کو کنٹونمنٹ سے نکالنے کے حکم پر طلباءو طالبات کو مشکلات کا سامنا

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)ملک بھرکے 47کنٹونمنٹ بورڈز میں موجود تیس ہزار سے زائد نجی تعلیمی اداروں کو کنٹونمنٹ کی حدود سے نکالنے کے حکم پر ملک بھر کے نجی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم لاکھوں طلباو طالبات،اساتذہ اور والدین کو شدید مسائل کا سامنا اورملک بھرمیں تعلیمی ، معاشی و سماجی بحران کا خدشہ پیدا ہوگیاہے۔ نجی تعلیمی اداروں کی ملک گیر تنظیموں نے اس عمل کے خلاف احتجاج کاعندیہ دیتے ہوئے حقائق کو سامنے لانے اورچھوٹے بچوں کے تعلیمی اداروں کو رہائشی علاقوںسے دور کرنے سے پیدا شدہ ممکنہ سماجی و معاشی حالات کے بارے میں بھرپور مہم چلانے کااعلان کر دیاہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان پرائیویٹ اسکول اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ملک ابرارحسین،نائب صدر ملک دین محمد اعوان،رانا سہیل احمد،سیکرٹری جنرل اشرف ہراج،صوبائی صدر راجہ الیاس کیانی، ممبرفیڈرل بورڈناصر محمود سمیت عرفان مظفرکیانی،سردار گل امین خان، محمد ابراہیم،ازمان کیانی ودیگر نے کہاکہ مذکورہ فیصلے میں نجی اداروں اور والدین کا موقف نہیں سناگیا، اس وقت ملک میں اڑھائی کروڑ سے زائد بچے نجی تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہیں چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملہ کا ازخود نوٹس لیں اور ملک کے مستقبل و وقارکو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ اتنے سنجیدہ مسئلہ پر حکومتی خاموشی ناقابل فہم ہے ،معیاری تعلیم کا حصول بچوں کا بنیادی حق ہے ،تعلیمی اداروں کی بندش سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment