ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)کراچی کے نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کے والدین کی نمائندہ تنظیم پیرنٹس ایکشن کمیٹی نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر تعلیم سندھ، چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری تعلیم سندھ کو کراچی کے نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات سے اضافی فیسوں کی وصولیابی جون اور جولائی کی فیسوں کے ساتھ ساتھ نئے تعلیمی سال پر سالانہ چارجز کی وصولی، اسکولوں سے ہی نصاب اوریونیفارم کی خریداری کی شرائط سمیت دیگر من مانیوں پر فوری ایکشن لینے کیلئے خطوط ارسال کردئیے ہیں۔
وزیر تعلیم سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے تعلیمی سال پر سالانہ چارجز اور ایڈمیشن چارجز کے فوری خاتمے اور جون اور جولائی کی فیسوں کی وصولیابی سے ان اسکولوں کو روکنے کے لئے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ پیرنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمد کاشف صابرانی نے اس سلسلے میں کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے دوران ممبران کو بتایا کہ ان تمام کو خطوط بذریعہ کورئیر بھجوادئیے ہیں۔
اس خط میں انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے نجی اسکولوں کی جانب سے والدین کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بچوں کو اسکولوں سے نام خارج کرنے کی دھمکیوں کا بھی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے خط میں محمد کاشف صابرانی نے لکھا ہے کہ کراچی کے مختلف نجی اسکولوں میں پڑھائی کے نام پر والدین کو لوٹا جارہا ہے اور والدین سے جبری طور جون جولائی کی چھٹیوں کی فیس کی وصولی کے ساتھ ساتھ نئے تعلیمی سال پر سالانہ چارجز کی بھی جبری وصولی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول کی ٹرانسپورٹ کی فراہمی کرنے والوں نے بھی اسکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر جون جولائی کی وین کی فیسوں کی وصولی کیلئے والدین پر دبائو ڈالنا شروع کردیا ہے۔ محمد کاشف صابرانی نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر تعلیم سندھ، چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری تعلیم سندھ کو لکھے گئے علیحدہ علیحدہ خطوط میں لکھا ہے کہ اسکول کی انتظامیہ 5 فیصد کی بجائے 25 سے 50 فیصد تک اضافہ کردیا ہے۔