Print this page

سر سید یونیورسٹی، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی وموصلات اورآئیڈیاجسٹ کےاشتراک سےنیشنل آئیڈیازبینک کاآغاز

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی نے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آئیڈیا جسٹ کے اشتراک سے نیشنل آئیڈیاز بینک کا آغاز کیا ہے جس کا افتتاح صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایوانِ صدر میں منعقدہ ایک افتتاحی تقریب میں کیا ۔

اس کا مقصدسرسید یونیورسٹی، نیشنل آئیڈیاز بینک کے ذریعے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرے گی جہاں تمام آئیڈیاز جمع کئے جائیں گے اور بعد ازاں تجارتی اور کاروباری قدر رکھنے والے ایسے آئیڈیاز کی پزیرائی کی جائے گی جو اقتصادی خوشحالی اور بہتری کا باعث بن سکیں ۔

سر سید یونیورسٹی عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق سماجی و اقتصادی بہتری میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ علی گڑھ اسپرٹ سے مامور سرسید یونیورسٹی کی توجہ معاشرتی اور اخلاقی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ جدیدیت، نئی ریسرچ اور کمر شیلائزیشن پر مرکوز ہے

صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نیشنل آئیڈیاز بینک کے قیام کے لیے سرسیدیونیورسٹی ، وزارتِ انفارمیشن و مواصلات اور آئیڈیا جسٹ کی کوششوں اور کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جدت پر مبنی آئیڈیاز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ملاپ سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں نیشنل آئیڈیاز بینک ایک اہم کردار ادا کرے گا

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و مواصلات سید امین الحق کا کہنا تھا کہ دنیا میں تیزی سے ترقی ہورہی ہے اور ہر دوسرے لمحے کوئی نیا آئیڈیا ظہورپزیر ہوتاہے یا ہر تھوڑے عرصے بعد ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جاتی ہے

پاکستان کے نوجوان تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں مگر ان کو اپنا ٹیلنٹ دکھانے کے لیے کوئی اچھا پلیٹ فارم نہیں ہے ۔ ان کے تخلیقی آئیدیاز، وسائل کی کمی اور فقدان کے باعث ادھورے رہ جاتے ہیں ۔ اپنے آئیڈیاز کو ترقی یافتہ بزنس کی شکل دینے کے لیے نوجوانوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انھیں اپنے خواب پورا کرنے کے لیے مناسب سہولیتیں اور آسانیاں دستیاب نہیں ہوتیں ۔ نیشنل آئیڈیاز بینک کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔

تقریب کے شرکاء میں سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار، رجسٹرار سید سرفراز علی، اورک کی ڈائریکٹر رابعہ نور انعام و دیگر عمائدین اور ٹیکنوکریٹس شامل تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں