Print this page

جامعہ کراچی، شعبہ سندھی کی گولڈن جوبلی کی افتتاحی تقریب

جامعہ کراچی کے شعبہ سندھی کی گولڈن جوبلی تقریب کے موقع پر دو روزہ ادبی کانفرنس کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔

افتتاحی تقریب کے مہمان ِ خصوصی صوبائی وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد اسماعیل راہونےخطاب کرتے ہوئےکہاکہ مجھے خوشی ہے کہ ہم آج شعبہ سندھی جامعہ کراچی کی گولڈن جوبلی منارہے ہیں جس میں پر شعبہ سندھی کے اساتذہ اور طلبہ کو مبارکباد پیش کرتاہوں،شعبہ سندھی کی ادبی اور تحقیقی سرگرمیاں لائق تحسین ہیں انہوں نے مزیدکہابدقسمتی سے آج بھی یہ سمجھاجاتا ہے کہ شاید کسی ایک زبان کی ترقی سے دوسری زبان کی تنزلی ہوجاتی ہے اور یہ صرف زبانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ صوبائی خودمختاری کو بھی پاکستان اور مرکزی حکومت کے اختیار ات میں کمزوری سمجھاجاتاہے

اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ۔سندھ کی زمین عظیم صوفیاء کرام کی سرزمین ہے جنہوں نے ہمیشہ امن ومحبت کا درس دیاہے۔کسی بھی معاشرے میں زبان کا انتہائی اہم کردار ہوتاہے جو آپ کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور ثقافت سے روشناس کراتی ہیں۔ہم نے سندھی زبان کو لازمی مضمون تو کردیا ہے لیکن ایسا کلچر مرتب نہیں کیا کہ جس کی وجہ سے وہ سندھی زبان سیکھیں۔شعبہ سندھی نے بڑے بڑے نام پیداکئے جو نہ صرف شعبہ سندھی جامعہ کراچی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا بھی نام روشن کررہے ہیں۔

سیکریٹری ثقافت ونوادرات رحیم اے سومرو نے کہا کہ سندھی ادب کی انتہائی اہمیت وافادیت ہے اس حوالے سے آگاہی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈائریکٹر شاہ عبداللطیف بھٹائی چیئر جامعہ کراچی پروفیسر سلیم میمن نے شعبہ سندھی کے قیام سے لے کر اب تک کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے شعبہ سندھی کے زیر اہتمام ہونے والی تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں اور اب تک ہونے والے سیمینارز،کانفرنسز،توسیعی لیکچرز اور مشاعروں کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔

چیئر پرسن شعبہ سندھی جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹرناہید پروین نے شعبہ سندھی میں ہونے والی تدریسی وتحقیقی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور شعبہ ہذا کی جانب سے اب تک کرائے جانے والے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعدادکے حوالے سےبتایا۔رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے پہلے سیشن کے اختتام پر کلمات تشکر اداکئے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں