ایمز ٹی وی (تجارت) عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے عالمی مسابقتی رپورٹ (17-2016) جاری کردی گئی جس کے مطابق عالمی مسابقت کی درجہ بندی میں 4 درجہ بہتری کے بعد پاکستان 122 ویں نمبر پر آگیا۔ پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک میں کلاں اقتصادی اشاریے بہتر ہوئے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ مسلسل 8 ویں سال مسابقت کی عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن پر براجمان ہوا ہے جبکہ سنگاپور دوسرے اور امریکا تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی اقتصادی فورم (ڈبلوی ای ایف) کی سالانہ رپورٹ میں 138 ممالک کے ان عناصر کا جائزہ لیا گیا جو قومی پیداوار میں اضافے اور استحکام کا موجب بنتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کرپشن کو پاکستان میں کاروبار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا جبکہ جرائم، چوری، شرح ٹیکس، سرمائے تک رسائی، حکومتی عدم استحکام اور فوجی بغاوتوں کو بھی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کہا گیا۔ عالمی مسابقت کے 114 اشاریے میں سے پاکستان نے 54 اہم اشاریے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ 50 اشاریات ایسے ہیں جنمیں پاکستان اپنی سابقہ پوزیشن برقرار نہ رکھ سکا اور 10 اشاریات میں پاکستان گزشتہ برس کی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔
رپورٹ کی کاپی کے مطابق ریاستی ستونوں کی بہتری کے اعتبار سے پاکستان 119 سے 111 ویں نمبر پر آگیا جبکہ انفرااسٹرکچر کے شعبے میں پاکستان ایک پوائنٹ بہتری کے بعد اس سال 116 ویں نمبر پر رہا۔ کلاں اقتصادی استحکام کے شعبے میں پاکستان 116 ویں نمبر پر آگیا جو 2015 میں 128 ویں نمبر پر تھا جبکہ قومی بچت پر معاشی پیش رفت کے حوالے سے بھی پاکستان کی درجہ بندی 115 سے بہتر ہوکر 107 ہوگئی۔ مجموعی قومی پیداوار میں حکومتی قرضوں کی شرح کے اعتبار سے 138 ممالک میں پاکستان کی درجہ بندی 95 رہی۔ پاکستان نے سب سے بڑی چھلانگ افراط زر کے شعبے میں لگائی اور 127 سے 93 ویں نمبر پر آگیا۔