Saturday, 30 November 2024


اہم ٹیم کے سابق کپتان بھی ڈے نائٹ میچ کے حامی نکلے

ایمز ٹی وی (کھیل) انگلینڈ کے سابق کپتان اور ایم سی سی کے سابق صدر مائیک بریرلی کا کہنا ہے کہ ڈے نائٹ میچ ٹیسٹ کرکٹ کی دلچسپی میں اضافہ کرنے کے لیے ضروری ہیں اور یہ کوشش جاری رہنی چاہیے۔

مائیک بریرلی نے دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ کے بچاؤ کے لیے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز کا ہونا بہت ضروری ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل بھی بڑی اہمیت کے حامل ہیں جن میں بہترین کرکٹرزکے ساتھ اعلیٰ معیار کی کرکٹ کا کھیلا جانا بھی شامل ہے۔

مائیک بریرلی جو ایک طویل عرصے سے کرکٹ کے قوانین بنانے والے ادارے ایم سی سی سے وابستہ ہیں کہتے ہیں کہ وہ گلابی گیند کے حق میں ہیں لیکن اس پر یقیناً مزید کام ہونا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچز میں لوگ اپنی دن بھر کی مصروفیات سے فارغ ہوکر کم از کم دو سیشن دیکھنے ضرور آسکتے ہیں۔

اصل اہمیت میچز کے معیار کی ہے جیسا کہ انگلینڈ اور ناروے اگر دوستانہ میچ کھیلیں تو کوئی بھی دلچسپی نہیں لے گا لیکن اگر یہی دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کوالیفائر کھیلیں گی تو لوگوں کی دلچسپی بہت زیادہ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ایڈیلیڈ کے ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ کا موازنہ دبئی کے اس ٹیسٹ میچ سے نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ایڈیلیڈ ٹیسٹ کو ایک لاکھ تیئس ہزار شائقین نے دیکھا تھا لیکن دبئی میں شائقین کی توجہ حاصل کرنا بہت مشکل ہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ گلابی گیند پر بیٹسمینوں نے رنز کیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا انعقاد بھی بہت ضروری ہے تاکہ ہر ٹیم کو کھیلنے کے یکساں مواقع میسر آسکیں۔

مائیک بریرلی کا کہنا ہے کہ وہ چار روزہ ٹیسٹ میچ اور ٹیسٹ کرکٹ کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اصل اہمیت میچز کے معیار کی ہے جیسا کہ انگلینڈ اور ناروے اگر دوستانہ میچ کھیلیں تو کوئی بھی دلچسپی نہیں لے گا لیکن اگر یہی دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کوالیفائر کھیلیں گی تو لوگوں کی دلچسپی بہت زیادہ ہوگی۔

مائیک بریرلی نے کہا کہ آج سے دس بارہ سال پہلے کسی نے بھی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بارے میں نہیں سوچا تھا اسی طرح ٹیسٹ کرکٹ کو زیادہ دلچسپ بنانے کے لیے کوششیں ہوتی رہیں گی۔ آج بھی ٹیسٹ کرکٹ تیس سال پہلے کی ٹیسٹ کرکٹ سے مختلف نہیں ہے کیونکہ اس میں آپ کو کھیل کی بہترین مہارت اور ٹمپرامنٹ دکھائی دیتا ہے۔

Share this article

Leave a comment