Saturday, 30 November 2024


اب انگریز مسلمانوں کے نوکر بنیں گے، اہم یورپی ملک سے شاندار خبر آگئی

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) یورپ کے دل یعنی بوسنیا میں ایسا قصبہ تعمیر ہورہا ہے جہاں صرف عربی بولنے اور عرب افراد کو ہی رہنے کی اجازت ہوگی جبکہ مقامی افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا تاہم انگریز یا بوسنیا کے لوگ گھریلو ملازمین کی شکل میں وہ وہاں جاسکیں گے۔

جنوب مشرقی یورپی ملک بوسنیا میں واقع بوسنیا میں یہ قصبہ مشرق وسطیٰ کے سرمایہ کاروں کی جانب سے تعمیر کیا گیا ہے۔

اس قصبے کے گرد سخت سیکیورٹی، بلند و بالا دروازے اور دیواریں ہیں اور مقامی افراد کو لگتا ہے کہ یہ غیر قانونی ہے کہ غیر ملکیوں نے ان کے ملک کا ایک حصہ خرید کر ان کا وہاں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے۔

یہ قصبہ بوسنیا کے دارالحکومت سرائیوو کے قریب واقع ہے اور یہاں 160 پرتعیش گھر تعمیر کیے گئے ہیں۔

ان گھروں کی فروخت کے لیے مارکیٹنگ کویت میں ہوئی اور ان کی قیمت ایک لاکھ 33 ہزار برطانوی پاﺅنڈز تھی۔

ایک اسٹیٹ ایجنٹ نے میڈیا کو بتایا ‘ یہاں گھر خریدنے والے مقامی افراد سے گھلنا ملنا نہیں چاہتے، ان کی اپنی روایات ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ مقامی افراد انہیں گھوریں’۔

یہی وجہ ہے کہ وہاں مقامی افراد کو داخلے کی اجازت نہیں اور وہ صرف گھریلو ملازمین یا صفائی وغیرہ کے کام کے لیے وہاں آتے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق یہاں کی زبان عربی رکھی گئی ہے اور یہاں اکثر گھروں میں خواتین مقیم ہیں جو دولت مند شیخوں کی تیسری یا چوتھی بیویاں ہیں۔

اب اس قصبے کو مزید توسیع دینے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاہم مقامی افراد کی جانب سے اس حوالے سے احتجاجی مہم شروع کی گئی ہے۔

Share this article

Leave a comment