Friday, 29 November 2024


سیمنٹ کی مقامی کھپت میں ریکارڈ اضافہ

ایمز ٹی وی (تجارت) انفرااسٹرکچر منصوبوں کی تعمیری سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے سیمنٹ کی مقامی کھپت میں اکتوبر کے دوران 15.88فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم ایکسپورٹ 2فیصد گر گئی مگر بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کیلیے سیمنٹ انڈسٹری اپنی 92.77فیصد پیداواری استعداد بروئے کار لارہی ہے ۔ آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق ، رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران سیمنٹ کی مقامی فروخت گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 11.26 زائد رہی، اس دوران سیمنٹ کی برآمدات میں 1.73فیصد اضافہ ہوا، اس طرح سیمنٹ کی مجموعی فروخت 4ماہ کے دوران 9.57فیصد زائد رہی۔ ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق اکتوبر میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 3.008ملین ٹن رہی جو 15.88فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے، گزشتہ ماہ سیمنٹ کی برآمدات 0.518ملین ٹن تک محدود رہیں جو اکتوبر 2015کے مقابلے میں 1.96فیصد کم ہیں۔

گزشتہ ماہ سیمنٹ کی مجموعی فروخت 12.87فیصد اضافے سے 3.527 ملین ٹن رہی، اکتوبرمیں سیمنٹ انڈسٹری کی 92.77فیصد پیداواری استعداد کو بروئے کار لایا گیا، گزشتہ ماہ افغانستان کو سیمنٹ کی ایکسپورٹ 0.252ملین ٹن رہی جواکتوبر 2015 میں0.193ملین ٹن تھی، بھارت کو سیمنٹ کی ایکسپورٹ 27 فیصد اضافے سے0.110ملین ٹن رہی، گزشتہ سال اکتوبر میں بھارت کو 0.086 ملین ٹن سیمنٹ ایکسپورٹ کی گئی تھی، بھارت کو سیمنٹ کی برآمدات واہگہ بارڈ اور بھارت کی سدرن بندرگاہ سے کی جارہی ہے۔

ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران افغانستان کو سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں 11.74فیصد کمی واقع ہوچکی ہے، اس کے برعکس اسی عرصے میں بھارت کو سیمنٹ کی برآمدات میں 101.88 فیصد تک اضافہ ہوا ہے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی اور تناؤ کی صورتحال کی وجہ سے سیمنٹ کی برآمدات بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سیمنٹ تیار کرنے والی کمپنیوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے معاون اقدامات کیے جائیں، سیمنٹ انڈسٹری کا زیادہ تر انحصار انفرااسٹرکچر پروجیکٹس پر ہے، آنے والے 2 سال کے دوران سیمنٹ کی اضافی پیداواری گنجائش کو بروئے کار لانے کے لیے ہاؤسنگ سیکٹر میں پائیدار بنیادوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کا فروغ ناگزیر ہے۔ سیمنٹ انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے والی پالیسیوں سے گریز کیا جائے۔

Share this article

Leave a comment