Friday, 29 November 2024


پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 48.2 فیصد گر گئی


ایمز ٹی وی (تجارت) پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 48.2 فیصد گر گئی مگر فارن پبلک انویسٹمنٹ کی بدولت مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 48.5 فیصد بلند ہوگئی، اگرچہ چین اس دوران سب سے بڑا انویسٹر رہا تاہم امریکا انخلا روک کر پھر سے سرمایہ کاری کرنے لگا، توانائی تیل وگیس سیکٹر سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز رہے مگر مواصلات کے شعبے سے سرمائے کا انخلا ہوا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 4ماہ کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 31 کروڑ 61لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 61 کروڑ 5 لاکھ ڈالر کی ایف ڈی آئی سے 29 کروڑ 44لاکھ ڈالر کم ہے، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں چین کو برتری حاصل ہے، ان 4 ماہ میں چین نے پاکستان میں 14 کروڑ 61 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی تاہم چینی سرمایہ کاری میں بھی گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم رہی، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران چین نے 27 کروڑ 63 لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی تھی، اس لحاظ سے چینی براہ راست سرمایہ کاری بھی 13کروڑ ڈالرکم رہی۔

رواں مالی سال امریکا اور متحدہ عرب امارات بالترتیب 6 کروڑ 38لاکھ ڈالر اور 5 کروڑ 19لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے جبکہ برطانیہ کا 3کروڑ 8لاکھ ڈالر کی ایف ڈی آئی کے ساتھ چوتھا نمبر رہا، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں متحدہ عرب امارات نے 6کروڑ 29لاکھ ڈالر، برطانیہ نے 5کروڑ 32 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جبکہ امریکا کی براہ راست سرمایہ کاری منفی 5کروڑ 10لاکھ ڈالر رہی تھی۔

مذکورہ 4 ماہ کے دوران سب سے زیادہ 12کروڑ 59لاکھ ڈالرکی براہ راست سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں کی گئی تاہم گزشتہ مالی سال میں25کروڑ 50لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری سے 12کروڑ 91 لاکھ ڈالر کم ہے، گزشتہ 4ماہ کے دوران توانائی کے شعبے میں مجموعی سرمایہ کاری میں سے 2روڑ 72لاکھ ڈالر تھرمل پاور، 1کروڑ ڈالر ہائیڈل جبکہ سب سے زیادہ 8 کروڑ 79 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کوئلے کے بجلی گھروں میں کی گئی، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران تھرمل پاور میں 10کروڑ 41لاکھ ڈالر، ہائیڈل میں 2کروڑ ڈالر اور کوئلے کے بجلی گھروں میں 13 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

Share this article

Leave a comment