Friday, 29 November 2024


نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کو بڑا جھٹکا

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)ویانا میں ہونے والے اجلاس میں کسی بھی ملک کو خلاف ضابطہ رکنیت دینے کی مخالفت کردی گئی۔گزشتہ ہفتے ویانا میں ہونے والے اجلاس میں جوہری عدم پھیلاﺅ کے معاہدےاین پی ٹی ممالک کی رکنیت کے معاملے پر غور کیا گیا۔

اس اجلاس میں این پی ٹی کے غیر رکن ممالک(پاکستان اور بھارت)کی گروپ میں شمولیت کے حوالے سے تکنیکی، قانونی اور سیاسی معاملات پر بحث ہونی تھی اور بھارت کا معاملہ خاص طور پر توجہ کا مرکز رہا کیوں کہ رواں سال کے آخر تک بھارت کو این ایس جی میں شامل کرنے کیلئے امریکہ دباﺅ ڈال رہا ہے۔48رکنی گروپ جو عالمی سطح پر جوہری مواد کی تجارت کے قواعد و ضوابط طے کرتا ہے، اس کا اجلاس خاص طور پر اسی مقصد کیلئے طلب کیا گیا تھا۔

اجلاس میں این ایس جی کے 12رکن ممالک نے کسی بھی ملک کو رکنیت دینے کیلئے مروجہ اصولوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ویانا میں ہونے والے اجلاس کی کارروائی سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ان ملکوں میں چین، ترکی،قازقستان، بیلاروس، اٹلی، آئرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، نیوزی لینڈ، بلجیم، برازیل اور روس شامل ہیں۔بھارت کا موقف ہے کہ چین اس کی رکنیت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

اجلاس میں چین اپنے اس موقف پر قائم رہا کہ جو بھی فارمولا طے کیا جائے وہ غیر امتیازی اور تمام این پی ٹی ممالک کیلئے قابل قبول ہونا چاہئے، اس سے این ایس جی کی بنیادی حیثیت اور اثر پذیری، عالمی عدم پھیلا ورجیم کی اتھارٹی اور سالمیت کے حوالے سے بدگمانی پیدا نہیں ہونی چاہئے جبکہ اسے جوہری عدم پھیلاو کے بین الاقوامی قوانین سے متصادم نہیں ہونا چاہئے۔

بیجنگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چین نے این ایس جی کے رکن ممالک کو مطلع کیا کہ وہ اس سلسلے میں جلد پیش رفت کو یقینی بنانے کیلئے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔

 

 

Share this article

Leave a comment